خدشہ ہے شریف خاندان کیخلاف چلنے والے کیسز کا ریکارڈ غائب ہو گا: عمران خان

خدشہ ہے شریف خاندان کیخلاف چلنے والے کیسز کا ریکارڈ غائب ہو گا: عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے 40 سے 45 ارب کے 16 کیسز چل رہے ہیں، خدشہ ہے ان کا ریکارڈ غائب کر دیا جائے گا، اب ان کی کوشش ہے سارے کیسز ختم ہوں۔
 
 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں دو دو مرتبہ اقتدار میں رہیں، دونوں نے اپنے دور حکومت میں کرپشن کی، 2008 سے 2018 تک دونوں جماعتوں کی حکومت تھی، ان دونوں جماعتوں پر کرپشن کے بے پناہ کیسز ہیں۔ ہمارے دور میں نیب خود مختار چل رہا تھا، اب ڈی جیز تبدیل ہونگے ، پراسیکیوٹر تبدیل ہونگے۔ یہ ملک کو دوبارہ لوٹیں گے اور پیسہ باہر بھیجیں گے کیونکہ جب اتنا پیسہ بناتے ہیں تو وہ چھپا نہیں سکتے ، یہ پیسہ باہر آف شور اکاؤنٹس میں رکھتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ  مئی کےآخری ہفتے میں اسلام آباد مارچ کااعلان کیا ہے،  پی ٹی آئی کورکمیٹی اجلاس میں اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کیا،   پاکستانیوں کو احتجاج میں شرکت کی کال دے رہا ہوں۔ْ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ   چاند رات پر لانگ مارچ کی تیاریاں شروع کررہےہیں،  نوجوان چاند رات کو جھنڈے پکڑکرسٹرکوں پرنکل آئیں۔ انکا کہنا تھا کہ  میرا ایمان ہے عوام کا مجمع اسلام آباد جمع ہوگا جو پوری دنیاکوپیغام دےگاپاکستان کافیصلہ عوام کریں گے۔

 انہوں نے کہا کہ غیرملکی سازش کےذریعےکرپٹ لوگوں کو ملک پر مسلط کیا گیا،  کابینہ میں بیٹھے 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں،  ان کےنیب اورایف آئی اےمیں 40 ارب کی کرپشن کےکیسزہیں۔انہوں نے توشہ خانہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میرا توشہ خانہ کا بہت شور مچا رکھا تھا، آصف زرداری نے توشہ خانہ سے تین گاڑیاں لیں، نواز شریف نے دیکھا تو 10 سال پرانی گاڑی کو قانونی کروا لیا۔ 

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب مدینہ میں واقعہ ہوا تو شب دعا میں مصروف تھے، جب دعا سے فارغ ہوئے تو واقعے کے بارے میں علم ہوا ، ایسا کہنا کہ مدینہ میں  ہم نے انکے خلاف آوازیں لگوائیں شرمناک ہے۔ امریکا سمیت پوری دنیا میں ہی لوگ ان کے خلاف نکلے ہوئے ہیں، ان کی چوریوں کی وجہ سے عوام کا یہ رد عمل آیا ہے انہیں اندازہ نہیں ہے کہ لوگوں کو ان پر کتنا غصہ ہے۔ 

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ہر وقت 90 دن میں انتخابات کی تیاری رکھنی چاہیے، جب عدالت میں ان کی جانب سے بتایا گیا کہ سات ماہ میں الیکشن نہیں کرائے جا سکتے تو ان کو اسی وقت ڈس مس کرنا چاہیے تھا۔

مصنف کے بارے میں