اسٹیبلشمنٹ بانی ایم کیو ایم سے مشاورت کرتی تھی، فاروق ستار کا دعویٰ

اسٹیبلشمنٹ بانی ایم کیو ایم سے مشاورت کرتی تھی، فاروق ستار کا دعویٰ

لاہور: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ بانی ایم کیو ایم سے مشاورت کرتی تھی اور یہ سلسلہ دسمبر 2013ء تک جاری رہا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پرویز مشرف نے ہمیں کہا کہ کوئی نئی پارٹی بنا لیں جس میں وہ اور مصطفیٰ کمال بھی آ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے لندن سے علیحدگی قبول کر لی لیکن متحدہ قومی موومنٹ کے نام کے ساتھ ان کا رومانس اب بھی قائم ہے اس نام کو چھوڑ نہیں سکتے۔

فاروق ستار نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنے دور میں بلدیاتی اداروں کو کام کا موقع دیا جبکہ پرویز مشرف کا الطاف حسین سے کوئی رابطہ نہیں۔ مشرف نے 22 اگست کے بعد مجھ سے رابطہ کر کے میرے اقدام کی حمایت کی اور میں نے ان سے کہا کہ ایم کیو ایم میں آنا چاہیں تو آئیں جبکہ خواجہ اظہار نے بھی میری طرف سے ان سے یہی بات کی۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کوئی نئی پارٹی بنا لیں جس میں مشرف اور مصطفیٰ کمال بھی آ جائیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے کسی کارکن کے لیے ممکن نہیں کہ باہر کی قیادت تسلیم کرے۔ کراچی کے رہنماؤں کی تقسیم بھی میرے لیے قابل قبول نہیں۔ الطاف حسین نے تو کلہاڑی پر پاؤں مار لیا مگر لوگوں کا رومانس اس نام سے ہے۔ انہوں نے یہ حقیقت تسلیم کر لی ہے کہ اب مائنس لندن کام کرنا ہے مگر دوسری قربانی قبول نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف ہمارے کسی عمل سے ناخوش نہیں ہیں اور اسٹیبلشمنٹ نے عندیہ تو یہی دیا ہے کہ سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مصطفیٰ کمال حج پر جانے سے پہلے ذرا نرم تھے مگر حج کے بعد ان کا رویہ درست نہیں رہا وہ ہمارے ایم پی اے کو بھی لے گئے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں