دونوں ملکوں کے خراب تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، شاہ محمود

دونوں ملکوں کے خراب تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، شاہ محمود
کیپشن: ہم امریکی قانون کا احترام کرتے ہیں امریکا کو بھی کرنا چاہیے، شاہ محمود

واشگنٹن: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک-امریکا تعلقات میں بہتری کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکا ڈالر لینے یا امداد کی بات کرنے نہیں آئے۔

امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ملکوں کے خراب تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔

پاکستانی قید میں موجود شکیل آفریدی کے معاملے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ 'اس حوالے سے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے بات ہو سکتی ہے لیکن شکیل آفریدی کا مستقبل سیاست سے نہیں بلکہ عدالت سے جڑا ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'شکیل آفریدی کو قانونی عمل کے بعد سزا دی گئی۔ جس طرح ہم امریکی قانون کا احترام کرتے ہیں امریکا کو بھی کرنا چاہیے'۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکا کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر مبینہ طور پر ایک جعلی ویکسی نیشن مہم کے ذریعے اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکا کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

بعدازاں 2012 میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ کی جانب سے کالعدم تنظمیوں سے رابطوں اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد ان کو سینٹرل جیل پشاور منتقل کر دیا گیا تھا اور رواں برس اپریل میں انہیں سیکیورٹی خدشات کے باعث نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

انٹرویو کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے پاکستان سے مسلسل دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن یہ ناانصافی ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے۔ان کا کہنا تھا 'جب آپ مشکل میں ہوتے ہیں تو آپ قربانی کے بکرے تلاش کرتے ہیں۔'

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ 'پاکستان، امریکا کی مدد اور معاونت کے لیے تیار ہے جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں امن اور استحکام ہمارے مفاد میں ہے'۔