افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے مولانا سمیع الحق سے مدد مانگ لی

افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے مولانا سمیع الحق سے مدد مانگ لی
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد: افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے مولانا سمیع الحق سے مدد مانگ لی ہے، مولانا سمیع الحق کی افغان حکومت و افغان طالبان میں ثالث بننے سے معذرت کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے تنگ آکر افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لیے مولانا سمیع الحق سے مدد مانگی تاہم مولانا سمیع الحق نے افغان حکومت و افغان طالبان میں ثالث کا کردار ادا کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

افغان حکومت کا اعلیٰ سطح وفد مولانا سمیع الحق سے ملاقات کے لیے اکوڑہ خٹک پہنچا تھا، افغان وفد کا کہنا تھا کہ آپ کو رہبر تسلیم کرتے ہیں، آپ کا ہر فیصلہ تسلیم کریں گے، افغانستان میں قیام امن کے لیے آپ ہماری رہنمائی کریں، افغان طالبان کی طرح آپ کو اپنا استاد، رہبر سمجھتے ہیں۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، عالمی طاقتیں اسے حل کرنے نہیں دیتیں، کمزور کاندھوں پر اتنی بڑی ذمہ داریوں کا بوجھ نہیں ڈال سکتا، افغانستان کی آزادی اور اسلام کی حکمرانی کے لیے دعا گو ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مولانا سمیع الحق سے افغان سفیر عمر زخیوال نے ملاقات کی تھی اور ان سے افغانستان میں قیام امن کے لیے تعاون کرنے اپیل کی تھی، مولانا سمیع الحق نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی حامی بھرلی تھی۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دو برادر پڑوسی ممالک ہیں، ان دونوں کے درمیان بداعتمادی کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو بھرپور طریقہ جاری رکھیں گے۔