عدالتیں آزاد ہیں، کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں، چیف جسٹس پاکستان

عدالتیں آزاد ہیں، کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں، چیف جسٹس پاکستان

کوئٹہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ عدالت اپنے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں ہونے دیتی۔ عدالتی معاملات میں مداخلت ہوئی نہ ہونے دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لاپتا افراد کا معاملہ بے حد گھمبیر اور پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ عدالتی کوشش سے کافی شہری بازیاب ہوئے۔ اس معاملے میں عدالت کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ عوام کے بنیادی حق

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے۔ جہاں کافی پرانے مقدمات چل رہے ہیں، ان مقدمات کے فیصلوں کے لیے وکلا کا تعاون درکار ہے۔

جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں کےحقوق کا تحفظ ان کی ذمہ داری ہے۔ لاپتا افراد کا معاملہ پورے پاکستان کا ہے۔ اس حوالے سے کمیشن بھی قائم ہے۔ عوام کے بنیادی حقوق سلب نہیں ہونے دینگے۔ کسی کو عوام کی توہین کی اجازت نہیں ہے۔

گزشتہ روز بلوچستان ہائیکورٹ میں پاکستان بار کونسل کی جانب سے ان کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے جسٹ گلزار احمد نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے بلوچستان میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سات سو ڈیمز بنائے گئے ہیں اس علاوہ سو ڈیمز کا ایک اور منصوبہ چل رہا ہے ،جس میں سے چالیس بنائے گئے ہیں 60 بنائے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پانچ بڑے ڈیمز کی تعمیر سے صوبے میں پانی کے مسئلے میں کمی آئے گی جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ گوادر میں پانی کا بڑا مسئلہ ہے میں وہاں آراو پلانٹس کو فعال کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔ 

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ میں بینچ اور بار کو ایک سمجھتا ہوں ،مسائل پر بیٹھ بات کرتے ہیں،بلوچستان کے آئینی حقوق عزیز ہیں جن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بلوچستان کے سات ڈویژن میں سے پانچ میں بینچ ہیں مگر وہاں بنیادی ڈھانچہ نہیں وکلاء کے مسائل ہمارے نوٹس میں آئین پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے اور آئین کی رٹ بحال کریں گے۔

ممبر پاکستان بار کونسل کامران مرتضی ایڈوکیٹ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججز کیسز کے فیصلے ہی نہیں کرتے بلکہ وہ آئین کے محافظ بھی ہیں8اگست کے سانحہ کے بعد وکلا کی کمی کامسئلہ در پیش ہیں اورجس کی وجہ بڑا خلاء پیدا ہواانہوں نے کہا کہ کئی کیسز کافی سالوں سے التواء کا شکار ہیں کیسز سماعت کافی دیر ہونے سے سائلین مسائل سے دوچار ہیں۔