ملک کے تحفظ کی خاطر تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے: وزیراعظم

ملک کے تحفظ کی خاطر تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے: وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کااعادہ کیاہے کہ ملک کی خودمختاری کے تحفظ کی خاطر تذویراتی صلاحیتوں کومزیدمستحکم بنانے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کارلائے جائیں گے۔

اسلام آباد میں سپارکو کے سیٹلائٹ گرائونڈسٹیشن کے دورے کے موقع پروزیراعظم نے زوردیا کہ پاکستان کی ایٹمی اورتذویراتی صلاحیت مضبوط کمان اینڈکنٹرول سسٹم کے تحت محفوظ ہے۔

انہوں نے خلائی ٹیکنالوجی کے اہم کردارکوسراہا اورخلا پرمبنی خدمات اورڈھانچے کی توسیع کیلئے تعاون کایقین دلایا تاکہ سماجی واقتصادی ترقی کے لئے قومی خلائی پروگرام 2047 کو فروغ دیاجاسکے۔

وزیراعظم کوخلا، سائنس وٹیکنالوجی کی صلاحیتوں میں سپارکوکی کامیابیوں کے بارے میں بتایاگیا۔

گزشتہ روز ایک اور تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ملک کا روشن مستقبل ڈیجیٹل پاکستان سے وابستہ ہے، آئی ٹی کے شعبہ میں نوجوانوں کو مواقع دے کر ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے اور برآمدات بھی بڑھائی جا سکتی ہیں۔ پسماندہ علاقوں کو ترقی کو حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یونیورسل فنڈ کی جانب سے کنٹریکٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کنٹریکٹ سے ہائی سپیڈ براڈ بینڈ سروسز سے بلوچستان اور سندھ کے پسماندہ علاقے بھی استفادہ کر سکیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یو ایس ایف یو فون اور جاز کے مابین یہ معاہدہ انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پیچھے رہ جانے والے طبقات اور علاقوں کی ترقی کیلئے اقدامات کر رہی ہے، اس معاہدہ سے سندھ کے گھوٹکی اور سکھر جیسے اور بلوچستان کے پسماندہ علاقے جہاں بہت غربت اور وسیع رقبہ ہے، استفادہ کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا، بلوچستان میں سوئی کا علاقہ جہاں سے پورے پاکستان کو گیس سپلائی کی جاتی ہے، خود ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا، بعض علاقے جب ترقی کی دوڑ میں پیچھے جاتے ہیں تو اس کے خراب اثرات سارے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں ملکوں کے مابین بھی جب امارت اور غربت میں فرق بہت زیادہ ہو تو اس سے سنگین مسائل جنم لیتے ہیں، غیر مساوی اور غیر منصفانہ ترقی معاشرہ کو متاثر کرتی ہے، پاکستان میں ایک چھوٹے طبقہ کیلئے مراعات دی گئیں، ان کیلئے انگلش میڈیم سکول بنائے گئے جبکہ اردو میڈیم اور مدارس کے بچوں کو نظر انداز کیا گیا، انگلش میڈیم سکولوں کی دکانیں کھلتی چلی گئیں جبکہ معاشرہ کے اکثریتی طبقہ کو نظر انداز کر دیا گیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان 60ء کی دہائی میں تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک تھا۔ جنوبی کوریا، سنگاپور اور ملائیشیا جیسے ملک بھی ہم سے آج ترقی میں آگے نکل گئے جبکہ ہم پیچھے رہ گئے کیونکہ پاکستان میں صرف ایک چھوٹے اور ایلیٹ طبقہ کیلئے سوچا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ہسپتالوں اور سکولوں کا نظام بہترین تھا لیکن رفتہ رفتہ سرکاری ہسپتال اور سکول صرف غریبوں کیلئے رہ گئے اور ایلیٹ کلاس کیلئے الگ نظام وجود میں آ گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پسماندہ علاقوں میں رابطوں کو بہتر بنانے کے بارے میں سوچا کیونکہ اس سے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور انہیں ترقی کی دوڑ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قراقرم ہائی وے کی تعمیر سے علاقے کو ترقی ملی، نگر اور ہنزہ جیسے علاقے جن کا دنیا سے کوئی رابطہ استوار نہیں تھا ان کا دنیا سے رابطہ استوار ہوا، رابطوں کے بہتر ہونے سے صحت و تعلیم سمیت تمام سہولیات آتی ہیں اور سماجی زندگی بھی بہتر ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موبائل فون کے ذریعے لوگوں کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے، اب ٹیکنالوجی کا دور ہے جو دن بدن مزید ترقی کر رہی ہے، فور جی اور فائیو جی سے معاشرہ پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے، ایسے علاقے جہاں سکول نہیں کھولے جا سکتے وہاں ورچوئل سسٹم کے ذریعے استفادہ کیا جا سکتا ہے، ایسے علاقے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا اور وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے وہاں مواقع فراہم کئے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان ملک کا مستقبل ہے، آئی ٹی کی وزارت اچھا کام کر رہی ہے لیکن ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔ انہوں نے آئی ٹی پارکس کے منصوبے کا سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کی برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں اور نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبہ میں مواقع فراہم کرکے ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی پیر امین الحق بھی موجود تھے۔