لاہور ہائیکورٹ نے ٹک ٹاکر عائشہ کیخلاف کارروائی کی درخواست مسترد کردی  

The Lahore High Court rejected the petition for action against Ayesha
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے مینار پاکستان واقعہ کی متاثرہ لڑکی ٹک ٹاکر عائشہ کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مستر کر دی۔ فاضل جج نے قرار دیا کہ بے بنیاد درخواستوں پر پذیرائی نہیں کی جا سکتی ،ایسی درخواستوں کے باعث عدالتوں پر مقدمات کے بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تفصیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد کریم کے روبرو کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سول سوسائٹی کے محمد طاہر کی طرف سے وکیل اسد طارق نے کہا کہ اتنی دور سے آیا ہوں، عدالت اس کا نوٹس لے۔

فاضل جج نے کہا آپ متاثرہ شخص نہیں، کس حیثیت میں یہاں آئے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ آئین پاکستان کے بنیادی حقوق کی پامالی گی گئی، اس لئے آیا ہوں۔

فاضل جج کا کہنا تھا کہ جب کوئی متاثرہ آئے گا تو داد رسی کریں گے۔ عدالت نے مذکورہ ریمارکس کے ساتھ درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

درخواست میں آئی جی پنجاب،عائشہ اکرم اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر کو فریق کو بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سوشل میڈیا کی ویڈیوز کے مطابق عائشہ اکرم نے اپنے فالورز کو مینار پاکستان آنے کی دعوت دی۔ مینار پاکستان کے گارڈ کے مطابق عائشہ اکرم کے پاس دو بار بچ نکلنے کا موقع تھا لیکن وہ وہاں ہی ٹھہری رہی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ عائشہ اکرم نے فینز کو دعوت دینے کے بعد مینار پاکستان کی سیکیورٹی کو اس سے متعلق آگاہ بھی نہیں کیا۔ اس واقعہ کے بعد دنیا بھر میں پاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے وزیراعلیٰ کے حکم پر درجنوں بے گناہ افراد کو پکڑ لیا، ان میں 71 سالہ بزرگ بھی شامل ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے متن کے مطابق پاکستان کے آئین کے تحت بزرگوں کو پکڑنا دفعہ 4 اور 9 کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں ہجوم کو اکسانے پر عائشہ اکرم کے خلاف فوجداری کارروائی اور ٹک ٹاک سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس سے غیر اخلاقی مواد ہٹا کر ریگولیٹ کرنے سمیت ٹک ٹاکرز کا پبلک مقامات سے فینز سے ملنے کے لیے بھی ایس او پیز بنانے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔