ریپ کے قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ

ریپ کے قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد:سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ‏زیادتی کے90 فیصدکیسز گھر سے بھاگ کر شادی کے ہوتے ہیں، ریپ کےقانون کاغلط استعمال بھی ہوتا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایسی شق نہ ڈالیں کہ ملزم اپنےدفاع میں موادپیش نہ کرسکے ایسی شق نہ ڈالیں کہ ‏ملزم خاتون سےتعلق پرمبنی موادپیش نہیں کر سکے جائیداد،پیسوں کیلئےبھی زیادتی کےمقدمات درج کرائے ‏جاتے ہیں۔

رکن کمیٹی کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ملزم کا دفاع کا حق چھیننےکی کوشش کی جارہی ہے ایسی شقیں نہ ڈالی ‏جائیں کہ شفاف ٹرائل کاحق متاثرہو۔

سینیٹر ملیکہ بخاری نے کہا کہ متاثرہ خاتون کو ہمیشہ بدکردار ثابت کیا جاتا ہے چاہتےہیں دوران ٹرائل خاتون ‏کا کردار بطوردفاع استعمال نہ ہو۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی پر جھوٹا الزام لگا تو وہ بچ نہیں سکےگا جرح میں خاتون سےغیراخلاقی سوالات ‏کرنے پر بھی سزا ہے مجوزہ قانون میں دفعہ164کابیان دوسری بارناقابل قبول ہے بھاگنےوالی خاتون والدین ‏کے دباؤ پر شوہرکیخلاف بیان دیتی ہے ایسی قانون سازی سےبہترہےالزام لگا کر ملزم کو گولی ماردیں۔

قائمہ کمیٹی نے ایک بار دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرنے کی پابندی ختم کر دی۔