لیڈی ایچی سن ہسپتال کسی مسیحا کا منتظر

لیڈی ایچی سن ہسپتال کسی مسیحا کا منتظر

ایک وقت تھا لیڈی ایچی سن ہسپتال کا شمار بہترین گائنی ہسپتال میں ہوتا تھا اور پنجاب بھر سے غریب خواتین مریض سہولیات سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے ہسپتال کارخ کرتی تھیں لیکن نہ جانے ایسا کیا ہوا کہ بہتری کی جانب گامزن لیڈی ایچی سن ہسپتال اچانک ابتری کی جانب چل پڑا اور اب ہسپتال میں مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے جس کی وجہ سینئرز ڈاکٹرز کی کمی ،ڈاکٹرز کی آپس میں ذاتی رنجشیں اور سہولیات کافقدان ہے جبکہ رہی سہی کسر ڈاکٹرز،عملے ،سکیورٹی گارڈز کاناروارویہ پوری کررہاہے ،کوئی پوچھ گچھ نہ ہونے کی وجہ سے غریب خواتین مریضوں،لواحقین کیساتھ ہتک آمیز روز بروز شدت اختیار کرتاجارہاہے۔


کسی کام سے ہسپتال جانا ہوا تو یہ دیکھ کر دل افسردہ ہو گیا کہ کسی وقت میں پاکستان کا بہترین ہسپتال آج بدلا بدلا سا لگ رہا تھا۔ یہ وہی ہسپتال تھا جہاں خواتین مریضوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا ہرطرف چہل قدمی ہوتی تھی لیکن اس بار مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر نظر آئی ۔ وجہ حیران کن ہے ۔سینئر ز ڈاکٹرز کی کمی کی وجہ سے جونیئر سے کام چلایا جارہاہے اور ان کارویہ مریضوں،لواحقین کیساتھ انتہائی سوتیلا ہے ،ہسپتال آنے والی خواتین مریضوں سے بدتمیزی معمول کاحصہ ہے جونیئر ڈاکٹرز علاج کی بجائے مریضوں کو سہولیات کی کمی کابہانہ بناکر دوسرے ہسپتالوں میں جانے کا مشورہ دیتی ہیں ۔سکیورٹی گارڈز سمیت تمام عملہ مریضوں کیساتھ اکڑتا ہے۔


معلوم ہوا کہ یونٹ 5میں ڈیوٹی سرانجام دینے والی ڈاکٹرز کی نئی ا یم ایس سے نہیں بنتی اور وہ مریضوں کی دیکھ بھال کی بجائے ہروقت ایم ایس کو نیچا دکھانے کی کوشش کیلئے کوشاں رہتی ہیں ،یونٹ 5کی ڈاکٹرز ایم ایس کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے تمام احکامات ردی کی ٹوکری کی نذر کردیتی ہیںجن ڈاکٹرز کو مسیحا کادرجہ دیا گیا ہے ان کی جانب سے ذاتی انا ء کی خاطر زچہ وبچہ کی زندگیوں سے کھیلنا انتہائی افسوسناک ہے اور سوال اٹھتا ہے اگر اس بات میں و اقعی سچائی ہے تو ایکشن کیوں نہیں لیاجارہا؟۔


ایم ایس سے ملنے کی کوشش کی مگر انہوں نے ملاقات کی اعزاز بخشنے کی زحمت نہ کی اور اس دوران صرف3سے 4گھنٹے میں 2بچوں اور ایک خاتون کی ہلاکت پر سب کی زبان پر ایک ہی الفا ظ تھے لیڈی ایچی ہسپتال میں کوئی پرسان حال نہیں ،خوشیوں کی بجائے مایوسیاں مل رہی ہیں آئندہ کبھی ایسے ہسپتال میں نہیں آئیں گے اور یہ الفاظ درست بھی تھے کیونکہ ہسپتال کی بدترین صورتحال دیکھ کر کوئی بھی اپنے پیارے کی زندگی خطرے میں نہیں ڈالے گا،والدین کے آنسو اور مریضوں کی بے بسی دیکھنے کے بعد قلم اٹھانا پڑا اور لکھنے پر مجبورہوں کہ کہاں ہیں خادم اعلیٰ پنجاب کے دعوے؟کہا ں ہیں صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات؟آپ کے انقلابی اقدامات آخر کب لیڈی ایچی سن ہسپتال پہنچیں گے؟آخر میں وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف،وزیر صحت ودیگر اعلیٰ حکام سے درد مندانہ اپیل ہے خدارا غریبوں سے جینے کاحق مت چھینیں،لیڈی ایچی سن ہسپتال محض دعوئوں،اعلانات کی بجائے کسی مسیحا کامنتظر ہے ،ہنگامی اقدامات اٹھا کر لیڈی ایچی سن ہسپتال کی بہتری پر توجہ دیں اور جو بھی ہسپتال میں خرابی کا ذمہ دار ہے اس کیخلاف کارروائی کی جائے تاکہ مزید کوئی پھول پیدائش سے قبل مرجھا نہ جائے ،نہ کوئی بچہ ماں اور نہ کوئی ماں بیٹی اور نہ کوئی ساس اپنی بہو سے محروم ہوں۔

عرفان سلیم

(ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)