کس بنیاد پر عمران کے سرٹیفکیٹ کو جعلی قرار دیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

کس بنیاد پر عمران کے سرٹیفکیٹ کو جعلی قرار دیں، چیف جسٹس کے ریمارکس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ اور عمران خان کی نااہلی کی درخواست کی سماعت کی ۔ درخواست گزار مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے غیر ملکی افراد اور کمپنیوں سے ملنے والی فنڈنگ چھپائی گئی۔

عدالت نے یہ راستہ نہ روکا تو فلڈ گیٹ کھل جائے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غیر ملکی پیسے کا دروازہ بند کرنے کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ دہشت گردوں کو بھی غیر ملکی فنڈنگ ہی ہوتی ہے اور غیر ملکی پیسے کا دروازہ بند کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ امریکا میں بیٹھ کر بھی پاکستانی شہری وفاداری کا پابند ہوتا ہے جب کہ عدالت نے بھی ملک کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بات فنڈنگ کی ہو رہی ہے سازش کی نہیں ممنوعہ فنڈز کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن فنڈز میں سے کتنا ممنوعہ ہے اور کتنا غیر ممنوعہ یہ تعین کیسے ہوگا۔

حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے فنڈز زیادہ لیے گئے اور کم دکھائے گئے جب کہ کمپنی کے معاہدے میں لکھا ہے کہ فنڈز پی ٹی آئی کی سرگرمیوں پر خرچ ہوں گے۔ کمپنی معاہدے میں ممنوعہ فنڈز نہ لینے کا ذکر نہیں اور عدالت نے حال ہی میں ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔

جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ کیا کہیں لکھا ہے کہ تمام فنڈز پاکستان بھجوانا لازمی ہے جب کہ دستاویزات میں واضح لکھا ہے کہ فنڈز پاکستانیوں سے لیے گئے جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی تک فنڈز کی نوعیت کا تعین نہیں ہو سکا اور ملنے والے ایک، ایک فنڈ کا جائزہ لینا ہوگا۔

حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس عمران خان کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں اور تحریک انصاف الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار تسلیم نہیں کرتی اسی وجہ سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دائرہ اختیار کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کس بنیاد پر عمران خان کے سرٹیفکیٹ کو جھوٹا کہیں جب کہ درخواست گزار کی دی گئی فہرست میں ممنوع ذرائع صرف غیر ملکی کمپنیوں کے ہیں اور معاملے کی تحقیقات عدالت خود تو نہیں کر سکتی۔

چیف جسٹس نے وکیل اکرم شیخ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی دستاویزات میں بھی کئی مسائل ہیں واضح نہیں ہو رہا کہ کس نے کتنے پیسے دیے اور یہ بھی بتانا ہو گا کیا غیر ملکیوں سے فنڈز لیے جا سکتے ہیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ کمپنیوں کے ان کارپوریشن سرٹیفکیٹ لانے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ شیخ صاحب یہی تو اصل مسئلہ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس حد تک متفق ہیں کہ غیر ملکیوں سے فنڈنگ نہیں لی جا سکتی۔ کیا معلوم یہ کمپنیاں پاکستانیوں کی ہوں یا ٹریڈ نام رکھے گئے ہوں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اگر پاکستانی کمپنی ہو تو بھی فنڈ ممنوعہ ہو گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ ممنوعہ فنڈ پاکستان نہیں آیا۔

چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے سوال کیا کہ اگر کوئی خود کو پاکستانی ظاہر کرے تو کیا ہو گا جس پر وکیل حنیف عباسی نے کہا کہ فنڈ دینے والے کا نام، پتہ اور دیگر تفصیلات دینا ضروری ہیں۔ اکرم شیخ نے دلائل میں کہا کہ عمران خان کے بچے پاکستانی شہریت نہیں رکھتے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں ان باتوں میں نہیں جانا چاہیے یہ ذاتی معاملات ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی۔

یاد  رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ اور نامعلوم ذرائع سے بنی گالا کی رہائش گاہ کی خریداری پر درخواست دائر کی گئی جس میں عدالت سے عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں