گردشی قرضہ آٹھ سو ارب روپے سے تجاوز کرنا تشویشناک ہے, افتخار بشیر

گردشی قرضہ آٹھ سو ارب روپے سے تجاوز کرنا تشویشناک ہے, افتخار بشیر

لاہور:  تاجر رہنما و صدر گرائنڈنگ ملز ایسوسی ایشن پاکستان چوہدری افتخار بشیرایگزیکٹو ممبر لاہور چیمبرآف کامرس نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار گردشی قرضوں کاحجم آٹھ سو ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے جو ملکی سلامتی کیلئے ایک خطرہ ہے,  گردشی قرضہ ہماری سنبھلتی ہوئی معیشت اور عالمی ساکھ کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے جس سے فوری طور پر احسن طریقہ سے عہدہ براں ہونے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گرائنڈنگ ملز ایسوسی ایشن کے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔افتخار بشیر چوہدری نے کہا کہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی پانچ سو ارب کا گردشی قرضہ ختم کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ مسئلہ اب دوبارہ سر نہیں اٹھائے گا مگر اب یہ پانچ سو ارب روپے سے آٹھ سو ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جس کی ادائیگی کیلئے حکومت مسلسل ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے گردشی قرضوں کی ادائیگی کیلئے حکومت نے اس ماہ پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی بجائے پٹرولیم مصنوعات میں پٹرول پر سیلز ٹیکس23.5اور ڈیزل پر40فیصد سیلز ٹیکس کردیا ہے جس کے باعث ٹرانسپورٹیشن اخراجات بڑھیں گے. انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سےصنعتکاروں پر بے جا اضافی بوجھ پڑے گا اور پیداواری اشیاء کی لاگت میں مزید اضافہ ہونے سے مہنگائی بڑھے گی اور اس کا تمام تر بوجھ عوام پر پڑے گا اس لیے پٹرولیم مصنوعات میں سیلز ٹیکس میں اضافہ کی بجائے اس کا یکسر خاتمہ کیا جائے کیونکہ یہ عوام پر بوجھ اور مہنگائی کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکار اور عوام باقاعدگی سے ہر ماہ بل اور بجلی بلوں میں شامل ٹیکسوں کی رقم ادا کرتے ہیں اس لیے اس رقم سے گردشی قرضہ کی ادائیگی کی جائے نہ کہ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ مزید بڑھا یا جائے۔

مصنف کے بارے میں