وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خلاف درخواست پر سماعت کل تک ملتوی

وفاقی شرعی عدالت میں سود کے خلاف درخواست پر سماعت کل تک ملتوی
سورس: file

اسلام آباد : وفاقی شرعی عدالت میں سود کیخلاف درخواست پر سماعت کے دروان عدالتی معاون وکیل انور منصور خان نے کہا ربا کی واضح تعریف نہیں ہے کچھ لوگ کہتے ہیں انٹرسٹ ربا میں نہیں آتا ۔ ایسے لوگوں پر مجھے ہنسی آتی ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں.

نیو نیوز کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں سود کیخلاف شرعی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس شرعیت کورٹ نور محمد مسکانزئی نے کی ۔ عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا جب تک اثاثہ بیس اکانومی نہیں ہو گی،تو سود سے نجات حاصل نہیں کر سکتے۔

انور منصور کا کہنا تھا کہ کاغذی منی کے استعمال سے استحصال کو نہیں روکا جا سکتا. کووڈ کے دوران کاغذی منی(money) کی ٹرانزیکشن بند ہوئی تو سارا سسٹم نیچے آگیا. انٹرسٹ کا لفظ دراصل ربا کا ہی متبادل ہے. میں کوئی مفتی یا عالم نہیں. دنیا کی کتابوں سے جو پڑھا وہ بیان کر رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں خریدو فروخت میں اشیاء کے تبادلہ کا تصور ختم نہیں ہوا. آئین ہر قسم کے استحصال کی ممانعت کرتا ہے. ربا بھی استحصال کی ایک قسم ہے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل  تک ملتوی کرتے ہوے وکیل انور منصور کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔