چین اور نیپال کے درمیان ماونٹ ایورسٹ پر سبقت کی جنگ

 چین اور نیپال کے درمیان ماونٹ ایورسٹ پر سبقت کی جنگ

بیجنگ: ماونٹ ایورسٹ صرف دنیا   کی بلند ترین چوٹی ہی نہیں بلکہ یہ نیپال اور چین کے درمیان سرحد بھی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، گذشتہ کئی عشروں سے دونوں ممالک کی حکومتیں کوہ پیماوں میں مقبول اس عظیم چوٹی پر جانے والے مہم جووں کو  اپنے اپنے ملکی قوانین کے مطابق اجازت نامے یا پرمٹ دے رہی ہیں۔ چونکہ دونوں ملکوں کے قوانین ایک جیسے نہیں اس لیے یہ کام دونوں کے لیے دردِ سر رہا ہے۔ اب چونکہ اس عظیم پہاڑ کو دیکھنے اور اسے سر کرنے کی خواہش لے کر یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں خاصا اضافہ ہو گیا ہے اور نیپال کی جانب سے یہاں آنے والوں کے لیے حفاظتی انتظامات ناکافی ہیں۔دنیا  کی کوہ  پیما برادری اور  چینی حکام پہاڑ   کی شمالی جانب بہتر انتظامات اور ایک پھلتی پھولتی سیاحتی معشیت کے لیے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایک نئے منصوبے کے تحت چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 29 ہزار 29 فٹ بلند اس چوٹی پر پہنچنے کے لیے لاکھوں ڈالر کے خرچ سے ایک نیا راستہ بنائے گا۔ چین کے بقول مجوزہ نئے راستے پر حفاظتی انتظامات بھی نیپال کی نسبت بہت بہتر ہوں گے اور ان پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے گا۔ اس کے علاوہ چین نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ ہر سال کوہ پیمائی کا موسم شروع ہونے سے پہلے تبت میں واقع ایورسٹ کی شمالی چوٹی کو جانے والے راستے پر لگی ہوئی رسوں  کی بھی مرمت کرے گا تاکہ بین الاقوامی حفاظتی معیار کو برقرار رکھا جا سکے۔

یاد رہے کہ نیپال گذشتہ عرصے میں اس قسم کے حفاظتی انتظامات کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہے۔ چین کو  امید ہے کہ کوہ پیماوں کو  زیادہ محفوظ اور قابل بھروسہ انتظامات فراہم کرنے سے ملک کی آمدن میں اضافہ ہوگا اور زیادہ سے زیادہ مہم جو چین کے راستے مانٹ ایورسٹ سر کرنے آئیں گے۔

چینی قوائد کے مطابق صرف ایسے افراد کو ماونٹ ایورسٹ پر جانے کی اجازت دی جائے گی جو اس سے پہلے آٹھ ہزار میٹر ( 26 ہزار 247 فٹ) سے زیادہ کی چوٹی کو سر کر چکے ہوں۔ اس قانون کا مقصد غیر تربیت یافتہ کوہ پیماوں اور غیر معیاری سیاحتی کمپنیوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

چین کے سرکاری حکام اور کئی نجی کمپنیاں اس نئے منصوبے کے حوالے سے بہت پرامید ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک تین بڑی سیاحتی کمپنیاں نیپال میں اپنا کاروبار بند کر چکی ہیں۔

چین کا کہنا ہے کہ سنہ 2019 میں کوہ پیمائی کا موسم شروع ہونے سے پہلے پہلے تبت میں مانٹ ایورسٹ کو جانے والا ایک نیا راستہ، پھنس جانے والے کوہ پیماں کے لیے ہیلی کاپٹر سروس اور چین کے نئے قوائد و ضوابط، ہر چیز مکمل تیار ہو  گی۔