قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان میں دہشت گردی کے الزامات مسترد کردیے

قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان میں دہشت گردی کے الزامات مسترد کردیے

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے زیر صدارت اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان میں دہشت گردی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کا حالیہ واقعات پر ردعمل بیرونی عناصر کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے زیر صدارت جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا ،اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف ، وزیر داخلہ احسن اقبال ،چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ،چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل ظفرمحمود عباسی ،چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل سہیل امان ،قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر)ناصر خان جنجوعہ اور سینئر سول و فوجی حکام نے شرکت کی ۔ قومی سلامتی کمیٹی نے علاقے کی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا اور کابل میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور پاکستانی عوام افغان بھائیوں کے دکھ کو سمجھتے ہیں کیونکہ پاکستانی قوم خود بھی دہشتگردی کا شکار رہی ہے ۔ پاکستانی عوام اپنے افغان بھائیوں کے دکھ میں شریک ہے اوران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں.

قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان میں دہشت گردی کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کا حالیہ واقعات پر رد عمل غلط فہمی کی بنیاد پر ہے اور افغان حکومت کا یہ ردعمل بیرونی عناصر کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کا نتیجہ ہے تاہم پاکستان تمام تر مشکلات کے باوجود افغانستان کے ساتھ مثبت انداز سے آگے بڑھتا رہے گا اور پاکستانی وفد 3 فروری کوشیڈول کے مطابق کابل کا دورہ بھی کرے گا جو دونوں ملکوں کی مشترکہ حکمت عملی سے متعلق پاکستان کی تجاویز پر بات کرے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ بارڈر کنٹرول کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اور افغان حکومت کو بھی سرحد پر باڑ لگانے کی حمایت کرنی چاہیے۔ کمیٹی نے فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس فریم ورک کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومت کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا اور وزارتوں کو دیے گئے اہداف کے حصول پر اطمینان کا اظہار کیا.

قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات کی ہدایت کی عالمی ذمہ داری کو پورا کرنے میں پاکستان نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ تبادلہ کیا جائے اور اس بات کی امید ظاہر کی کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو چند ملکوں کی جانب سے سیاسی طور استعمال نہیں کیا جائے گا ۔ آخر پر قومی سلامتی کمیٹی نے علاقائی امن و استحکام کیلئے پاکستان کا کردار جاری رکھنے موقف کا اعادہ کیا گیا.