تنازع کے بعد شہریوں نے بیٹیوں کا نام آل سعود اور قطررکھنا شروع کردیا

تنازع کے بعد شہریوں نے بیٹیوں کا نام آل سعود اور قطررکھنا شروع کردیا

دوحہ:قطر اور سعودی عرب کے درمیان جاری سفارتی تنازع حکومتی حلقوں کے ساتھ ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی زور و شور سے جاری ہے۔دونوں ملکوں کے عام شہریوں نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹس پر اپنی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی اور مخالف ملک کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی ٹی وی کے مطابق حال ہی میں سعودی عرب میں ایک شخص نے اپنی بیٹی کا نام آل سعودی رکھا۔ ان کا یہ فیصلہ پچھلے ہفتے کویت میں ایک شخص کے جواب میں تھا جس نے اپنی نومولود بچی کا نام قطر رکھا تھا۔

ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احمد الانیزی نے اپنی بچی کو سعودی عرب کے جھنڈے میں لپیٹا ہوا ہے اور وہ اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ میں اس کویتی باشندے جس نے اپنی بیٹی کا نام قطر رکھا ہے، اس کے جواب میں، میں سعودی شہری ہوں اور میں خدا کی جانب سے دی جانے والی اپنی پہلی اولاد کا نام ال سعودی رکھ رہا ہوں۔

مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ٹوئٹر پر صارفین نے اس فیصلے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار ہیش ٹیگ 'سعودی نے بیٹی کا نام سعودی رکھا ہے' کے ساتھ کیا ہے اور اب تک یہ ہیش ٹیگ 65000 سے زائد مرتبہ ٹویٹ ہو چکا ہے۔ٹوئٹر پر اس ہیش ٹیگ کے حوالے سے ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا۔ جہاں کئی لوگوں نے اس بات کو سراہا وہیں کئی لوگوں نے اس پر تنقید بھی کی۔

ایک صارف نے کہاکہ یہ قوم پرستی دکھانے کا درست طریقہ نہیں ہے۔دوسری جانب ان دونوں ملکوں کے اختلافات بچوں کے ناموں کے علاوہ اور جگہ بھی دیکھنے میں آئے۔

قطری صارفین نے عرب امارت، جو کہ اس تنازع میں سعودی عرب کے ساتھ ہے، کے شہریوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ لندن میں واقع پر تعیش دکان ہیروڈز سے خریداری نہ کریں کیونکہ اس کے مالکان قطر کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

قطر کے ایک صارف نے اس پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ یاد رہے کہ قطر کے پاس ہیتھرو کے ہوائی اڈے کے بھی کچھ مالکانہ حقوق ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لندن نہ آنا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں