ماہرین نےدماغی امراض کو کم کرنے والا بہترین غذائی پلان تیار کر لیا 

ماہرین نےدماغی امراض کو کم کرنے والا بہترین غذائی پلان تیار کر لیا 
کیپشن: سرخ گوشت، مکھن، مارجرین، مٹھائیوں ، فاسٹ فوڈ اور پیسٹری وغیرہ سے پرہیز کیا جائےفوٹؤ ہیلتھ میگزین

واشنگٹن: ماہرین نے الزائمر سمیت دیگر دماغی امراض کو کم کرنے والا بہترین غذائی پلان مرتب کیا گیا ہے جس پر اگر مکمل عمل نہ بھی کیا جائے تب بھی حیرت انگیز نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

جب کہ اسے میڈی ٹرینین ڈش انٹروینشن فار نیوروجنریشن ڈیلے ڈائٹ کا نام دیا گیا ہے جو الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض کو روک سکتی ہے۔ماہر خوراک مارتھا کلیئر مورس نے غذاو¿ں کا ایک چارٹ تیار کیا جسے کئی مریضوں پر آزمایا گیا۔ اس غذائی پلان پر عمل کرنے والے افراد میں الزائیمر اور ڈیمنشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ 53 فیصد کم ہوگیا جب کہ پابندی سے خوراک نہ کھانے والے 35 فیصد افراد میں اس کا خطرہ کم دیکھا گیا اس کے علاوہ اسٹروک (فالج)، بلڈ پریشر، اور دل کے دورے میں بھی کمی نوٹ کی گئی۔غذاو¿ں کے اس چارٹ میں ایسی کوئی شے نہیں جسے جاری رکھنا مشکل ہو۔ بس روزانہ مچھلی کھانا اور ساتھ ہی دن میں 3 سے 4 مرتبہ موسمی پھل اور سبزیاں استعمال کرنا ہے۔ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر اس فوڈ پلان میں 15 اجزا شامل ہیں جن میں سبزیاں، اخروٹ اور بادام ، بیریاں، لوبیا، مرغی ، مچھلی اور زیتون کا تیل شامل ہے اور یہ غذائیں دل و دماغ دونوں کے لیے انتہائی مفید ہیں ۔

جب کہ سرخ گوشت، مکھن، مارجرین، مٹھائیوں ، فاسٹ فوڈ اور پیسٹری وغیرہ سے پرہیز کیا جائے۔اس ڈائیٹ پلان کو کچھ اس طرح استعمال کیا جائے کہ روزانہ کم ازکم 3 وقت مکمل اناج ( ہول گرین)، سلاد اور کوئی سبزی استعمال کی جائے، دن میں مغزیات اور ہر دوسرے دن لوبیا اور پھلیاں کھائی جائیں، ہفتے میں دو مرتبہ مرغی اور بیریز اور کم ازکم ایک مرتبہ مچھلی کھائی جائے جب کہ مکھن، پنیر، فرائیز اور فاسٹ فوڈ کا استعمال کم سے کم کیا جائے اور ہر کھانے میں زیتون کے تیل کو بنیادی شے بنایا جائے۔شکاگو میں کیے جانے والے اس مطالعے میں 923 بزرگ شہریوں اور ریٹائرڈ افراد کو شامل کیا گیا اور 2004 ءسے فروری 2013 تک ان کی خوراک کے بارے میں سوالات کیے گئے جس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے۔

اس گروپ میں ڈیمنشیا اور الزائیمر کے 144 کیس واقع ہوئے اور اس فوڈ پلان کی افادیت سامنے آئی جب کہ ایسی غذا نہ کھانے والے افراد میں دماغی اور اعصابی امراض کی شرح بہت بلند دیکھی گئی۔