لوٹوں کا ہم سفر

لوٹوں کا ہم سفر

قاعدہ یہ ہے کہ حرام چیز لیبل بدلنے سے بھی حرام رہتی ہے. سود کا نام منافع رکھ دیں یا شراب کا لیبل بدل کر مصفی دودھ لکھ دیں تو بھی یہ حرام ہی رہیں گے۔ اسی طرح آپ لوٹے کا نام بدل کر باغی رکھ لیں، وننگ ھارس رکھ لیں یا الیکٹیبل وہ پھر بھی لوٹا ہی رہے گا.

لاہور، پشاور، کراچی اور کوئٹہ والوں نے اگر اسی وڈیرے ، جاگیردار، لٹیرے، سرمایہ دار، گدی نشین، بدمعاش یالوٹے کی ہی غلامی کرنی جن کی سال ہا سال سے کر رہے تھے، وہی اعوان، گوندل، وڑائچ، راجے، ھاشمی، قریشی اور ترین ہی حاکم بنیں گے اور عوام محکوم رہے گی تو پیارے دوست کیا اسکو تبدیلی کہیں گے؟ معزرت کے ساتھ عرض کرتا چلوں پی ٹی آئی وہی پرانی شراب نئے ٹائٹل کے ساتھ بیچ رہی ہے، خود کو اور عوام کو بھی دھوکا دے رہی ہے۔ آپ سوچتے ہیں کہ کل کو وہ چور دوسرے چور کا احتساب کریں گے جو خود احتساب کے عمل سے گزرے ہی نہیں۔ خان صاحب جن سے آپ نے حساب لینا تھا وہ تو آپ کے ساتھی بن چکے ۔

گستاخی معاف! جناب آپ ہی فرما دیں، کس عمل نے ان لوٹوں کو کرپٹ سے ایماندار بنا دیا؟ کیا لوٹا ہوا مال واپس کر دیا گیا؟ جرائم کی سزا کاٹ لی گئ؟ اپنی غلطیوں کو سر عام تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی گئی؟ کیا آنیوالے عوامی عہدہ آنے سے پہلے والی مالی پوزیشن پر واپس چلے گئے؟ عوامی عہدے کے ذریعے بنایا جانے والا مال قومی خزانے میں جمع کروا دیا گیا؟ ظلم کا ساتھ دینے پر شرمندگی کا اظہار کر لیا گیا؟

اگر ان سب سوالوں کے جواب نہیں میں ہیں تو جناب پھر اتنا تو فرما دیں کہ کیا آپ نے بھی ن لیگ اور پی پی پی کو اسوہ حسنہ مان لیاہے جو آپ بھی انھی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں؟ کیا آپکو نہیں معلوم جب فضیل بن عیاض نے توبہ کی تھی تو اس نے سب سے پہلے لوٹا ہوا مال واپس کیاتھا، سر عام اپنا جرم تسلی کرتے ہوئے معافی مانگی تھی اور پھر توبہ کی تھی۔

جناب عالی! کیا لوٹوں کا ہر انتخاب سے قبل بار بار پارٹیاں بدلنے کا ماضی ان کے حال کا آئینہ دار نہیں؟ کیا آپ ان لٹیروں کو ساتھ ملا کر کے پی کے میں کسی کا احتساب کر پائے؟ صوبائی سطح پر کوئی احتساب کا موثر نظام نافذ کر پائے؟ کیا آپ سے سوال پوچھا جا سکتا ہے کہ آپ کے صوبے میں کتنے کرپٹ لوگوں کو سزا ہوئی؟ کیا پانچ سالوں میں آپ نے اس لئے احتساب موخر کیے رکھا تھا کہ جنکا احتساب کرنا ہے کل کو انھوں نے بھی پی ٹی آئی میں ہی آ جانا ہے سو احتساب چہ معنی دارد؟ کیاآپ جواب دینا پسند فرمائیں گے کہ کس مجبوری نے آپ کو کے پی کے میں احتساب سے روکے رکھا؟ کہیں آپ کے بھی اسی طرح کے احتجاج تو نہیں تھے جو گیلانی بدلنے کے لئے ن لیگ پی پی کے خلاف کیا کرتی تھی؟ جناب والی! اگر آپ ایک صوبے میں احتساب کا نظام متعارف نہیں کروا پائے تو پورے ملک میں احتساب کے لئے آپ پر اعتماد کیونکر کیا جا سکتا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ سب مک مکا ہے کہ پنجاب میں ن لیگ نے کسی کا احتساب نہیں کرنا، سندھ میں پی پی پی اور کے پی کے میں آپ نے؟ کہیں پانچوں انگلیاں برابر تو نہیں ہو گئیں؟ کیا اسی کا نام تبدیلی ہے؟ آپ کو بھی آمر کا سبق تو نہیں مل گیا کہ کرپٹ صرف وہ ہے جو مخالف ہے ساتھ والا تو جیسے دودھ کا دھلا ہے.

آپ کا خیال ہے چونکہ آپ نے چونکہ شوکت خانم بنایا تھا اور ورلڈ کپ جیتا تھا سو اب جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔آپ جس کو چاہو کرپٹ کہ دو جب چاہے مومن کہ کے پارٹی میں لے لو۔خان صاحب یاد رکھیے آپ سے پہلے بھی لوٹوں کا کوئی ہمسفر کامیاب نہیں ہو سکا، خدانخواستہ یہ لوٹے آپ کی دہائیوں پر محیط جدوجہد کو بھی ناکام کر دیں گے۔

فیصل زمان

(ادارے کا بلاگر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں)