مسعود الرحمان عباسی توہین عدالت کیس، عدالت نے معافی کی درخواست مسترد کر دی  

Masood-ur-Rehman Abbasi contempt of court case, court rejects apology
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے مسعود الرحمان عباسی توہین عدالت کیس میں ان کی معافی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

سپریم کورٹ میں مسعود الرحمان عباسی توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کر دیا۔

ملزم مسعود الرحمان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ والدہ کی وفات اور گھریلو جھگڑوں سے پریشان ہوں، لوگ کہہ رہے تھے کسی چیف جسٹس نے اتنے سخت ریمارکس نہیں دیے، غریب آدمی ہوں، عدالت سے معذرت کرتا ہوں، معزز عدالت سے پاؤں پکڑ کر معافی مانگتا ہوں، دو بیویاں اور سات بچے ہیں، اکیلا کمانے والا ہوں، نئے عہدیداروں کی تعارفی تقریب تھی جس سے خطاب کیا، پریشانی کی وجہ سے معلوم نہیں تھا کیا بول دیا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ جو گفتگو آپ نے کی وہ کس کو متاثر کرنے کیلئے تھی؟ ایف آئی اے کھوج لگائے کس کے کہنے پر تقریر کی گئی، سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں، پاؤں پکڑنے کا کوئی سوال نہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیا آپ سے پہلے بھی کسی نے ایسی تقریر کی تھی؟ آپ نے تقریر کسی جلسے میں کی تھی؟

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلاؤں گا، عدالت نے بلا لیا ہے، اب ہمیں اوقات دکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے کس بنیاد پر چیف جسٹس کو سیکٹر انچارج کہا؟ چیف جسٹس پر حرام کی کمائی کا الزام کیسے عائد کیا؟ ایسے تو ہر کوئی توہین آمیز تقریر کرکے معافی مانگ لے گا، آپ کو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا تو بخوبی علم تھا، چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق؟ عدالت آئین اور قانون کے مطابق ہی چلے گی۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ مسعود عباسی سے تفتیش کر رہے ہیں جو بھی اس کے پیچھے ہوا نرمی نہیں کرینگے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اعتراف جرم کر لیا، اب شواہد کی ضرورت نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ سب کچھ اور بڑی بڑی باتیں کرنے سے پہلے سوچنا تھا، نہال ہاشمی، طلال چودھری کیسز اور دانیال عزیز سمیت تمام کیسز کا جائزہ لینگے۔ سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔