نواز شریف نے مجھ پر تنقید کی برداشت کیا لیکن فوج پر برداشت نہیں کریں گے، آرمی چیف

نواز شریف نے مجھ پر تنقید کی برداشت کیا لیکن فوج پر برداشت نہیں کریں گے، آرمی چیف
کیپشن: فائل فوٹونواز شریف نے مجھ پر تنقید کی برداشت کیا لیکن فوج پر برداشت نہیں کریں گے، آرمی چیف
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج پر تنقید برداشت نہیں کریں گے اور مجھ پر تنقید تو نواز شریف اور ایاز صادق نے بھی کی تاہم ہم نے برداشت کی۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ذرائع کے مطابق اجلاس میں بریفنگ کے بعد سوالوں کے جوابات آرمی چیف نے خود دیے، پہلا سوال مشاہد حسین، دوسرا شہباز شریف، تیسرا بلاول بھٹو اور چوتھا شاہ محمود قریشی نے کیا جب کہ سیاسی و عسکری قیادت میں زیادہ گپ شپ کھانے کی میز پر ہوئی اور بریفنگ کا مقصد ملک کی سکیورٹی پالیسی کی سیاسی اونر شپ لینا تھا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ماحول اچھا تھا اور کسی معاملے پر بھی تلخی نہیں ہوئی جب کہ اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ میں برف پگھلی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے اسپیکر دفتر کو باقاعدہ کہا گیا تھا کہ وزیراعظم اجلاس میں نہ آئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کہ دوران آرمی چیف نے کہا کہ آپ کے ساتھ ہم کھانا کھائیں گے، ناشتہ بھی کرنے کو تیار ہیں، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ لینا ہے، کچھ دن بعد پھر اجلاس بلا لیتے ہیں جس پر آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں،بے شک ویک اینڈ پر ہی اجلاس رکھ لیں۔

اجلاس میں آرمی چیف نے رہنما (ن) لیگ احسن اقبال سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بیٹے سے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ملا تھا، رہنما (ن) لیگ مشاہد حسین نے کہا کہ اپوزیشن بالخصوص مسلم لیگ (ن) پر ہاتھ ہولہ رکھیں جس پر آرمی چیف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ فواد چوہدری بھی ساتھ ہی کھڑے ہیں آپ کے۔

ذرائع کے مطابق کھانے کی میز پر رانا ثناء اللہ اور رانا تنویر بھی آ گئے تو جنرل باجوہ نے کہا میری تو بیوی بھی راجپوت ہے اور میرے چھوٹے بیٹے کی منگنی پشتونوں میں ہوئی، اس کے علاوہ پاکستان کی فوج میں 40 فیصد پشتون ہیں، ہم سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔

اس موقع پر چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف سے کہا کہ پی ٹی ایم کے ایم این اے علی وزیر کو معاف کر دیں جس پر آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی فوج پر تنقید برداشت نہیں کریں گے لہذا علی وزیر کو بھی معافی مانگنا ہوگی، مجھ پر تنقید تو نواز شریف اور ایاز صادق نے بھی کی تاہم ہم نے برداشت کی۔

اس دوران محسن داوڑ نے اٹھ کر بولنے کی کوشش کی تو اسپیکر نے روک دیا جس پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آپ کھل کر بات کریں، محسن داوڑ آپ مجھ سے علیحدگی میں بھی ملے، کبھی آپ کاراستہ نہیں روکا، آپ الیکشن جیت کر آئے ہیں لہذا آپ کی بات سننے کو تیار ہیں، فوج پر الیکشن میں مداخلت کا کہتے ہیں، اگر ہم مداخلت کرتے تو آپ کیسے جیتے، آپ نے جب کہا میں آپ سے ملا۔