پابندی کے باوجود مولانا عبدالعزیز کا لال مسجد میں خطبہ

پابندی کے باوجود مولانا عبدالعزیز کا لال مسجد میں خطبہ
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد:پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کی لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز نے تین سال سے زائد عرصے کے بعد یکم جون کو مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیا۔

واضح رہے کہ عبدالعزیز کا نام فورتھ شیڈول میں شامل ہونے کی وجہ سے ان پرکسی بھی عوامی اجتماع سے خطاب کرنے پر حکومت کی طرف سے پابندی عائد ہے۔

انتہا پسندی اور شدت پسندی کی سرگرمیوں میں مبینہ طور ملوث افراد کے نام فورتھ شیڈول کی فہرست میں رکھے جاتے ہیں تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان پر آسانی سے نظر رکھ سکیں۔

عبدالعزیز ماضی میں متعدد بار لال مسجد میں خطبہ دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن انتظامیہ کی مداخلت کی وجہ سے وہ ایسا نا کرسکے تاہم یکم جون کو بغیر کسی اعلان کے وہ مسجد میں پہنچے وہاں نماز جمعہ کے لیے موجود لوگوں سے خطاب کیا۔

پاکستان کے انسانی حقوق کے موقر غیر سرکار ی ادرے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن کا کہنا ہے کہ جہاں مذہبی تنازع کی بات ہو حکومت کوئی بھی کارروائی کرنے سے احتراز کرتی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ  ہمارے ہاں طاقت ور مذہبی گروپوں کے خلاف عموماً قانون کا اطلاق موثر طور پرنہیں ہوتا ہے جو کچھ انہوں نے کیا انہوں نے یہ سوچ کر کیا ہو گا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکتی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ  اگر ا ن پر پابندی ہے تو اصولاً ا نہیں تقریر نہیں کرنی چاہیے یہ سلسلہ صرف ان تک محدود نہیں ہماری جتنی مذہبی تنظیمیں ہیں ان پر قانون کا اطلاق کم ہی ہوتا ہے۔

اسلام آباد کی انتظامیہ کی طرف سے تاحال اس پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم مولانا عبدالعزیز کے ایک ترجمان حافظ احتشام نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے انہیں گزشتہ روز جمعے کے خطبے کے بعد گرفتار کرنے کی کوشش کی تاہم وہاں موجود عبدالعزیز کے حامیوں کے اشتعال کی وجہ سے پولیس نے انہیں گرفتار نا کیا۔

حافظ احتشام نے اس بات کو تسلیم کیا کہ عبدالعزیز کا نام فورتھ شیڈول میں ہے لیکن ان کے بقول اس کے باوجود وہ مذہبی اجتماع سے خطاب کر سکتے ہیں۔

احتشام نے دعویٰ کیا کہ 11 مئی کو ضلعی انتظامیہ سے لال مسجد سے منسلک شہدا فاؤنڈیشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طے پایا تھا کہ عبدالعزیز مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں مسجد میں خطبہ نہیں دیں گے اور نا ہی وہ اس بات کا کھلے عام اعلان کریں گے کہ وہ کب خطبہ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جمعے کے خطبے کے دوران عبدالعزیز نے اس بابت سوال اٹھایا تھا کہ حکام نے انہیں لال مسجد آنے سے کیوں روکے رکھا جبکہ ان کے حامی کسی قانون کی خلاف وزری بھی نہیں کر رہے ، انہوں نے خطبہ میں ملک میں شرعی قانون نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

مولانا عبدالعزیز نے آخر ی بار دسمبر 2014 ء میں لال مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیا تھا تاہم پشاور آرمی پبلک سکول پر ہونے والے مہلک حملے سے متعلق ان کی متنازع بیان پر سول سوسائٹی اور سماجی حلقوں کے شدید ردعمل کے بعد ضلعی انتظامیہ نے نقض امن کے اندیشے کی بنا پر انہیں مسجد میں خطبہ دینے سے روک دیا۔