سلیکٹرز کو عمر سے قطع نظر فارم اور فٹنس کی بنیاد پر سلیکشن کرنی چاہئے: شعیب ملک

سلیکٹرز کو عمر سے قطع نظر فارم اور فٹنس کی بنیاد پر سلیکشن کرنی چاہئے: شعیب ملک
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سینئر آل راؤنڈر شعیب ملک نے قومی ٹیم میں عدم شمولیت پر ایک مرتبہ پھر آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹرز کو عمر سے قطع نظر فارم اور فٹنس کی بنیاد پر سلیکشن کرنی چاہئے۔ 
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ میں ابھی تک سمجھ نہیں سکا کہ ٹیم سے باہر کیوں ہوا تھا،میں اس معاملے کو زیادہ بڑھانا نہیں چاہتا لیکن میرا خیال ہے کہ عمر چاہے جتنی بھی ہو اگر کھلاڑی مطلوبہ معیار پر پورا اترے تو فارم اور فٹنس کے ساتھ بطورسینئر بھی کردار ادا کرسکتا ہے، اس سے بھی بڑھ کر مینجمنٹ اور ساتھی کھلاڑی اگر اسے عزت دیتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد حفیظ 40سال کی عمر میں بھی اچھا پرفارم کر رہے ہیں، نئے پلیئرز کے ساتھ بات کرتے اور پریکٹس میں مدد دیتے ہیں، سینئر کی موجودگی میں ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے،اگر ٹیم میں افادیت ہوتو عمر سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری چیف سلیکٹر محمد وسیم سے 2 بار بات ہوئی تھی، میں چونکہ ماضی میں ان کے ساتھ کرکٹ کھیل چکا ہوں اس لئے ہماری اچھے ماحول میں تفصیلی گفتگو ہوئی، انہوں نے کہا تھا کہ آپ ٹاپ 4 میں کھیلیں گے تو بہتر ہو گا جس پر میں نے جواب دیا کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کسی پوزیشن پر بھی کھیلنے کیلئے دستیاب ہوں، محمد وسیم نے کہا تھا کہ آپ ہمارے پلان میں شامل ہیں ابھی 14میچز ہیں، پہلے ہاف میں مختلف کمبی نیشن کی آزمائش کرنے کے بعد آخری 8 میچز میں ورلڈ کپ کیلئے ممکنہ کھلاڑیوں کو مواقع دیں گے۔ 
شعیب ملک نے کہا کہ چیف سلیکٹر محمد وسیم سے دوبارہ جب اس موقع پر بات ہوئی تو میں نے کہا تھا کہ پاکستان ٹیم پانچویں نمبر کے بیٹسمین کا خلا محسوس کررہی ہے اور میرا اس پوزیشن پر اسٹرائیک ریٹ اچھا رہا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا تھا کہ ہم بھی اسی انداز میں سوچ رہے ہیں، دیکھیں اب کیا ہوتا ہے، قومی ٹیم میں شمولیت کا معاملہ بہرحال سلیکٹرز کے ہاتھ میں ہے اور کھلاڑی صرف اپنی کارکردگی کے ذریعے ہی خود کو ثابت کر سکتا ہے۔ 
سینئر آل راؤنڈر نے کہا کہ میں نے بطور کرکٹر بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور اب کرکٹ کے مسائل پر بات کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی، میرے خیال میں کچھ اقدامات فوری اٹھائے جانے اور کچھ تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور میں نے ان کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے، مجھے اپنے لئے بات کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ 2003 میں کم بیک کے بعد سے میرا ریکارڈ بولتا ہے۔