پیمرا کے 600 سے زائد ملازمین نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے مسودے کو مسترد کر دیا

پیمرا کے 600 سے زائد ملازمین نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے مسودے کو مسترد کر دیا
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے 600 سے زائد ملازمین نے بھی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے مسودے کو مسترد کر دیا۔ 
تفصیلات کے مطابق پیمرا ملازمین کی جانب سے وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پیمرا اور دیگر اداروں کے ہوتے ہوئے کسی نئی اتھارٹی کی ضرورت نہیں، نئے آرڈیننس سے پیمرا کے ساڑھے 600 ملازمین کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پیمرا نے آج تک وفاقی حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیا، مجوزہ آرڈیننس جاری ہونے سے ریگولیٹری نظام کی خودمختاری مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، وفاقی حکومت نئے ادارے بنانے کے بجائے پیمرا کو بااختیار بنائے۔ 
واضح رہے کہ صحافیوں کی نمائندہ تنظیمیں بھی وفاقی حکومت کا مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس مسترد کر چکی ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ آرڈیننس آزادی صحافت پر حملہ، غیر آئینی اور ڈریکونین لاءکی طرح ہے اور اس کے خلاف ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔ 
آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی ( اے پی این ایس) ، پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن( پی بی اے )، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) ، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے دستوری اور برنا گروپس اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) کے مشترکہ اجلاس میں قرار دیا گیا کہ مجوزہ آرڈیننس میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کے خلاف زندگی کے تمام شعبوں سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی، ایسے آرڈیننس کی جمہوری معاشروں میں جگہ نہیں۔