ملک نہیں ،عمران خان کی جماعت ٹوٹے گی، عوام نے فتنہ اور فساد کو پہچان لیا ہے: مریم نواز 

ملک نہیں ،عمران خان کی جماعت ٹوٹے گی، عوام نے فتنہ اور فساد کو پہچان لیا ہے: مریم نواز 
سورس: File

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ایٹمی پروگرام پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ وہ بے نقاب ہوگئے ۔ عمران خان اقتدار سے نکلنے کا بدلہ ریاست پاکستان سے لے رہے ہیں۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا عمران خان کی فوج کے تباہ ہونے کی بات کرنے کی ہمت کیسے ہوئی؟ پوری قوم کو غصہ ہے۔ عمران خان کے بیان پر قوم میں غم وغصہ ہے، عوام نے عمران خان سے اپنا مینڈیٹ واپس چھین لیا، عمران خان اقتدار چھیننے پر حواس کھو بیٹھے ۔

 مریم نواز نے کہا کہ عمران خان نے قیام پاکستان کیلئے دی گئی قربانیوں کی توہین کی ہے، ملک کے نہیں، عمران خان کی جماعت کے ٹکڑے ہوں گے۔ نوازشریف کو اقامے پر اقتدار سے نکالا گیا، نواز شریف مشرف دورمیں بھی جلاوطنی برداشت کرچکے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے بی بی کی شہادت پر بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، اےاین پی نے بھی ملک کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں، کسی جماعت نے بھی ملک توڑنے کی بات نہیں کی۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم نواز نے مزید کہا کہ عمران خان پشاور میں خیبرپختونخوا کے وسائل پر بیٹھے ہیں، لیڈر قوم کو جوڑنے کی بات کرتا ہے توڑنے کی نہیں۔ عمران خان کا ایٹمی طاقت میں کوئی حصہ نہیں۔ ذوالفقار بھٹو نے ایٹمی طاقت کا خواب دکھا، نوازشریف نے ایٹمی دھماکے کئے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاک افواج کے تباہ ہونے کی بات کی ہے۔ عمران خان کس کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں؟۔ عمران خان عدلیہ کو بھی سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں، عوام نے اس فتنہ اور فساد کو پہچان لیا ہے، عمران خان نے توپوں کا رخ ریاست اور ایٹمی پروگرام کی طرف کرلیا۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا گیا۔ پہلے کسی جماعت نے گرین بلٹس  کوآگ نہیں لگائی۔ عمران خان کی پوری سیاست تخریب کاری ہے، ان کی تخریب کاری سے ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کے دور میں ڈالر کی قیمت میں 80 روپے کا اضافہ ہوا، پہلے کہتے تھے آلو پیاز کے نرخ درست کرنے نہیں آیا، آج اچانک عمران خان کو آلو پیاز کے نرخ یاد آگئے۔ میڈیا فتنہ فساد پھیلانے والی تقاریر دکھانے سے اجتناب کرے۔

مصنف کے بارے میں