ڈرائیونگ تمام سعودی خواتین کا حق نہیں ہے ،شہزادی ریما

ڈرائیونگ تمام سعودی خواتین کا حق نہیں ہے ،شہزادی ریما

واشنگٹن : سعودی عرب کی جنرل اسپورٹس اتھارٹی کی نائب صدر شہزادی ریما بنت بندر آل سعود نے کہا ہے کہ مملکت کی خواتین کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں ، انھیں اسٹیڈیموں میں فٹ بال میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے ،انھیں کاریں چلانے کا حق دیا گیا ہے لیکن ڈرائیونگ کا حق تمام سعودی خواتین کو حاصل نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں :- سعودی عرب میں بیرونی ممالک سے خواتین ٹیکسی ڈرائیوروں کی بھرتی کی جائے گی یا نہیں ؟

وہ امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں اطلانتک کونسل کے زیر اہتمام بدھ کو ایک تقریب میں گفتگو کررہی تھیں۔انھوں نے کہا کہ سعودی خواتین سے متعلق سنجیدہ مسائل کے حل کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ان میں ایک تو یہ ہے کہ ایک عورت خود کو گھر میں محفوظ سمجھے اور دوسرا مردوں کی بالادستی والے معاشرے میں وہ بھی اپنا کوئی کیرئیر اپنا سکے۔

یہ بھی پڑھیں :- سعودی خواتین کے سٹیڈیم جانے کے راستے کھل گئے

انھوں نے کہا کہ ” گھریلو تشدد ایک اہم مسئلہ ہے اور میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ ہم اس پر کام کررہے ہیں“۔انھوں نے مزید کہا کہ اسپورٹس اتھارٹی یہ کوشش کررہی ہے کہ صحت مند آبادی کے لیے زیادہ سے زیادہ سعودی صحت مندانہ سرگرمیوں میں حصہ لیں،ورزش کریں۔شہزادی ریما کا کہنا تھا کہ حجاب اوڑھنے والی خواتین کے لیے سیاہ رنگ کا برقع اب کوئی رکاوٹ نہیں ہوگا۔تین کمپنیاں پہلے ہی ایتھلیٹ خواتین کے لیے عبایا تیار کررہی ہیں۔ دو مزید سائیکلنگ کے لیے بھی بنا رہی ہیں اور اب اس لباس میں بھی جدت آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں :- سعودی خواتین کو گاڑی کے بعد موٹرسائیکل اور ٹرک چلانے کی بھی اجازت

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2016ئ میں منعقدہ اولمپک مقابلوں میں چار خواتین کو ”وائیلڈ کارڈ“ انٹری کی بنیاد پر حصہ لینے کے لیے بھیجا تھا لیکن شہزادی ریما کا اطلانتک کونسل کی تقریب کے موقع پر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انھیں تب خوشی ہوگی جب ایک سعودی کھلاڑیہ اپنے میرٹ کی بنیاد پر اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے جائے گی۔تاہم انھوں نے تسلیم کیا کہ اس میں ابھی بہت وقت لگے گا۔