سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ کل ہوگی،اصل مقابلہ اسلام آباد میں ہوگا

سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ کل ہوگی،اصل مقابلہ اسلام آباد میں ہوگا
کیپشن: سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ کل ہوگی،اصل مقابلہ اسلام آباد میں ہوگا
سورس: File Photo

اسلام آباد: پاکستان میں سینیٹ الیکشن کا شور ہر طرف گونج رہا ہے۔ ایوان بالا کی 48؍ نشستوں پر انتخاب کیلئے ووٹنگ کل ہورہی ۔ سینیٹ میں اصل مقابلہ اسلام آباد میں یوسف رضا گیلانی اور حفیظ شیخ کے درمیان ہے۔ پنجاب سے تمام سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے بارہ بارہ جبکہ سندھ سے گیارہ سینیٹرز کا انتخاب کل ہوگا۔ تاہم سینیٹ الیکشن کے پیچیدہ طریقہ کار کے مطابق یہ انتخابات متناسب نمائندگی کا نمونہ ہوتے ہیں اور ووٹ سنگل ٹرانسفرایبل ہوتا ہے ، ووٹر اپنی پہلی ، دوسری اور تیسری ترجیح کی نشاندہی کرتا ہے اور اپنے امیدوار کے انتخاب کی شرح مکمل ہونے پر ووٹ ووسرے امیدوار کو مل جاتا ہے ۔
 سینیٹ انتخابات میں کامیابی کیلئے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اور حزب اختلاف کی جماعتیں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ سینیٹ انتخابات اس وقت موضوع بحث بنے ہوئے ہیں تاہم ضروری ہے کہ سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار اور سیٹوں پر کامیابی کے پیچیدہ عمل کو سمجھا جائے۔
 پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو سینیٹ کہا جاتا ہے جس کے قانون ساز ارکان کی تعداد 100  ہے۔ سینیٹ کے ارکان 6؍ سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔ سینیٹ ارکان ایک بار الیکشن کے نتیجے میں منتخب نہیں ہوتے، آدھے ارکان ایک دفعہ منتخب ہوتے ہیں جبکہ بقیہ سینیٹرز کو تین سال بعد منتخب کیا جاتا ہے۔2018ء میں 52سینیٹرز نے اپنی مدت مکمل کی اتنے ہی نئے ارکان منتخب ہوئے جبکہ 3مارچ 2021ء کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں 48سینیٹرز منتخب ہونگے کیونکہ سابق فاٹا کےخیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے باعث خالی ہونے والی چار فاٹا کی نشستوں کے لیے انتخابات نہیں ہو رہے۔
سینیٹ الیکشن کے لیے رکن قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی ووٹنگ کے عمل کا حصہ بنتے ہیں۔ سینیٹ کے انتخابات آئین کے آرٹیکل 59کے مطابق منعقد کیے جاتے ہیں سینیٹ انتخابات میں صوبوں کو یکساں تناسب کے ساتھ نمائندگی دی جاتی ہے۔ سینیٹر منتخب ہونے کے لیے عمر کی حد کم ازکم 30 سال مقرر ہے اور امیدوار کا اس علاقے کا ووٹر ہونا ضروری ہے۔
 سینیٹ کے قیام کا بنیادی مقصد وفاق کی تمام اکائیوں کو ایک ہی تناسب سے نمائندگی دینا تھا تاکہ قوم میں ہم آہنگی، برابری اور احساس تحفظ کو فروغ دیا جاسکے یہی وجہ ہے کہ پارلیمان کے ایوان بالا نے گزشتہ برسوں میں وفاق کی جزیات کو یکجا رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سینیٹرز ارکان اسمبلی کی طرح قانون سازی کرتے ہیں لیکن کچھ دیگر اختیارات انہیں قومی اسمبلی کے نمائندگان سے ممتاز بناتے ہیں۔