2050 تک ہر چار میں سے ایک شخص کو سننے کے مسائل کا سامنا ہوگا، ماہرین

2050 تک ہر چار میں سے ایک شخص کو سننے کے مسائل کا سامنا ہوگا، ماہرین

نیویارک : عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ 2050 تک ہر چار میں سے ایک شخص سننے کے اہم ترین مسلے سے دوچار ہوجائیگا۔ 

3 نومبر کو سماعت کے عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ صحٹ نے  اس کے علاج معالجے کے لیے اضافی فنڈنگ کا مطالبہ کیا ہے ۔ 

فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق سننے کے مسائل پر شائع پہلی عالمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک شخص ایسے مسائل کا شکار ہے ۔ 

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والی تین دہائیوں میں سماعت سے محروم افراد کی تعداد میں ایک اعشاریہ پانچ گنا سے زیادہ اضافہ ہوجائیگا۔ یہ تعداد اڑھائی ارب ہوجائیگی ، جو دوہزار انیس میں ایک اعشاریہ چھ ارب تھی ۔

اسی طرح دو اعشاریہ پانچ ارب میں سے ساتھ سو ملین افراد کو سماعت کے لیے علاج کی ضرورت ہوگی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سماعت کے مسائل میں متوقع اضافے کی وجہ ڈیموگرافک اور آبادی کے رجحانات ہیں ۔ 

رپورٹ میں سماعت کے مسائل کی وجوہات کا بھی ذکر کیاگیا ہے ، ان وجوہات میں کم آمدنی والے ممالک میں صحت کی سہولیات تک رسائی نہ ہونا اور ان ممالک میں بہت کم تعداد میں طبی ماہرین کی دستیابی بھی شامل ہے ۔ 

ان ممالک میں اسی فیصد لوگ سماعت کے مسائل کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ ان میں زیادہ تر کو طبی امداد نہیں مل رہی ہے  یہاں تک کہ بہتر سہولیات والے امیر ممالک میں بھی صحت کی سہولیات تک رسائی اکثر ناہموار ہوتی ہے ۔ 

درست معلومات کے فقدان ، کان کی بیماریوں سے جڑے خدشات اورسماعت سے محرومی بھی لوگوں کو اس طرح کی دیکھ بھال سے روکتی ہے جس طرح ان کو ضرورت ہے ۔ 

رپورٹ میں عوامی مقامات پر شور کم کرنے سے لے کر گردن توڑ بخار جیسی بیماروں کے لیے ایکسی نیشن میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے ، گردن توڑ بخارسے سماعت پر اثر پڑتاہے ۔