اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کرنے والے وکلا کے گرد گھیرا تنگ

اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کرنے والے وکلا کے گرد گھیرا تنگ
کیپشن: اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کرنے والے وکلا کے گرد گھیرا تنگ
سورس: File Photo

اسلام ۤآباد: اسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ کرنے والے وکلاء کے خلاف گھیرا مزید تنگ ہوگیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مس کنڈکٹ پر 21 میں سے 19 وکلا کے لائسنس معطل کر دئیے، چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے وکلا کے لائسنس معطل کئے.

اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس میں اکیس وکلا کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل عمیر بلوچ سمیت دیگر وکلا پیش ہوئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا  آپ کس کی طرف سے ہیں،۔ عمیر بلوچ نے جواب دیا سر ہم کسی کی طرف سے نہیں ہیں آپ ہمارے بڑے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے میں نے لوئر جوڈیشری کیلئے بہت سے کام کیے بہت سارے معاملات پردے میں رکھنے کی کوشش کی ۔  کچھ لوگوں کی وجہ سے پوری کمیونٹی کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہیے ۔ چند لوگوں نے سارے نظام کو متاثر کیا۔ آپ کی نئی منتخب باڈی کو چائے پر بلایا، اور سمجھایا ۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو تنقید کر رہے تھے کہ ایسا نہ کریں ۔ آپ کے ایک بیرسٹر تھے جس نے کہا کہ آپ میں انا بہت ہے۔

عدالت نے بعد ازاں جواب جمع کرانے والے وکلا کے علاوہ دیگر تمام نامزد وکلاء کے لائسنس معطل کرنے کا حکم دیا۔جن وکلا کے لائسنس معطل کیے گئے ہیں ان میں ممبراسلام آبادبارکونسل نصیر احمد کیانی ، ہائیکورٹ بار کے منتخب صدر اور سیکریٹری ،تصدق حنیف، حماد سعید ڈار،احسن مجیدگجر، اختر حسین شامل ہیں.

اسدخان، فیصر جدون، حافظ ملک مظہر جاوید، خالد تاج، نویدحیات ملک ، نازیہ عباسی،نصرت پروین، راجہ امجد، راجہ خرم فرخ، زاہدمحمود راجہ ،یونس کیانی، محمد عمر، معین اور اور پیر فدا کا لائسنس بھی معطل کردیا گیا۔