سینیٹ الیکشن، یار محمد رند نے اپنے بیٹے کی دست برداری کا اعلان کر دیا

 سینیٹ الیکشن، یار محمد رند نے اپنے بیٹے کی دست برداری کا اعلان کر دیا
کیپشن: سینیٹ الیکشن، یار محمد رند نے اپنے بیٹے کی دست برداری کا اعلان کر دیا
سورس: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی کاوشیں رنگ لے آئیں اور انھوں نے ناراض پارلیمانی لیڈر یار محمد رند کو آخر کار منا لیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر اور صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند سے ون آن ون ملاقات کی جس میں وہ انہیں کو منانے میں کامیاب ہو گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار یار محمد رند سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں اپنے بیٹے کی دست برداری کا اعلان کر  دیا ہے۔

سردار یار محمد رند نے سینیٹ ٹکٹس پر بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال سمیت تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو سینیٹ کے لیے ٹکٹ دیا گیا جن کو انھوں نے پارٹی میں کبھی نہیں دیکھا۔

انھوں نے کہا تھا اسلام آباد میں پارٹی کی جانب سے جو پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی اس میں بلوچستان کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔

ادھر بی اے پی کی سینیٹ امیدوار ستارہ ایاز بھی نشست سے دست بردار ہو گئی ہیں۔ ستارہ ایاز نے آج میڈیا سے گفتگو میں کہا میں اپنی مرضی سے دست بردار ہوئی ہوں جبکہ بی اے پی پارٹی کا حصہ ہوں اور رہوں گی تاہم دست بردار ہو کر اپنی جماعت کے افراد کو موقع دینا چاہتی ہوں۔ستارہ ایاز بلوچستان عوامی پارٹی کی سینیٹ کی جنرل نشست پر امیدوار تھیں۔ انھیں بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق نہ ہونے پر شدید تنقید کا سامنا تھا۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے آئندہ سینیٹ انتخابات آئین و قانون میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق ماضی کی طرز پر ہی منعقد کیے جائیں گے۔ 

الیکشن کمیشن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ وقت کی کمی کے باعث کیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کا اجلاس ہوا جس میں اراکین جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی، جسٹس ارشاد قیصر، شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد نے شرکت کی۔

بیان کے مطابق مذکورہ اجلاس یکم مارچ کو اسی روز ہوا جس دن سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دی۔

سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا تھا کہ ایوان بالا کے انتخابات آئین کی دفعہ 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے مختصر حکم نامے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر 'من و عن عمل' کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔