اسلام آباد ہائیکورٹ کا 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم 

اسلام آباد ہائیکورٹ کا 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم 
سورس: File

اسلام آباد: اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق وفاق، الیکشن کمیشن و دیگر کی اپیلوں پر سماعت  کی اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 120 دن میں کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے روک دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان اور منور اقبال دوگل جبکہ الیکشن کمیشن سے ڈی جی لاء محمد ارشد عدالت پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر مستقبل میں یونین کونسلز کی تعداد بڑھانا ہو تو شیڈول سے پہلے کرنا ہونگے۔

ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ  ہمیں سٹیٹمنٹ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات 120 میں کرائیں گے۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق ترمیم کی گئی ہے ۔

عدالت نے کہا کہ ترمیم 125 یونین کونسلز کی حد تک ہے یا مئیر تک ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ  قانون میں ترمیم 125 یونین کونسلز کی حد تک ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ  اب تو میرے خیال میں اگلے دس سال تک ضرورت نہیں ہوگی۔ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی ہم نے لاجسٹک اور فنڈز کے حوالے سے نقطہ اٹھایا۔ 

چیف جسٹس نے پوچھا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات پر کتنا خرچہ آئے گا ؟ ڈی جی لا کا کہنا تھا کہ  اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق تقریباً 15 سے 20 کروڑ روپے تک کا خرچہ آئے گا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ  پندرہ، بیس کروڑ تو کچھ نہیں پھر تو الیکشن کرائے ۔ وزارت داخلہ کے سیکرٹری سے پوچھا کہ  کیا آپ بیان حلفی دے سکتے ہیں کہ آنے والے الیکشن میں یونین کونسلز کی تعداد نہیں بڑھائیں گے؟ 

عدالت نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دیں اور حکومت پھر سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائے۔ ہم آرڈر کرتے ہیں کہ اس بلدیاتی انتخابات میں اب کوئی مسئلہ نہ ہو۔ یہ غلط طریقہ ہے کہ شیڈول کے بعد آپ پورے پراسسز کو ادھر ادھر کریں ۔ آپ نے کسی اور چیز کا انتظار نہیں کرنا بس آپ نے بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں ۔ ایسا نہ ہو کل بلدیاتی انتخابات کا وقت اجائے اور آپ نے وفاقی حکومت کو دیکھنا ہو۔ 

ڈی جی لا کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 219/4 میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومت سے مشاورت کا کہا ہے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ  ہم بیان دیں رہے ہیں کہ اب ہم کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔ جو بھی حالات ہونگے ہم اس بار ضرور بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔ 

عدالت نے کہا کہ اگر ملک میں اکٹھے انتخابات کرتے ہیں تو کتنا خرچہ آئے گا؟ ڈی جی لا کا کہنا تھا کہ اکٹھے انتخابات کے لئے 47 بلین روپے کی ضرورت ہیں، الگ الگ انتخاب پر دوگنا خرچہ آئے گا ۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 125 یونین کونسلز پر ہی بلدیاتی انتخابات کا حکم دے دیا۔ 

مصنف کے بارے میں