شمالی کوریا کے سربراہ کے متعلق چہ میگوئیاں دم توڑ گئیں

 شمالی کوریا کے سربراہ کے متعلق چہ میگوئیاں دم توڑ گئیں


پیانگ یانگ:  شمالی کور یا کے سربراہ کم جانگ ان سے متعلق گزشتہ تین ہفتوں سے عالمی ذرائع ابلاغ سمیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہونے والی تمام چہ میگوئیاں منظر عام پر آنے کے بعد دم توڑ گئیں ۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق  11اپریل کے بعد سے عالمی سطح پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی پراسرار گمشدگی ایک معمہ بنی ہوئی تھی۔

عالمی ذرائع ابلاغ میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ایک آپریشن کی ناکامی کے باعث ان کی حالت انتہائی نازک ہے   جبکہ  بعض حلقوں کی جانب سے ایک شیشے کے تابوت میں جاتی ہوئی نعش کی بابت یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ وہ کم جونگ ان کی ہے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کے متعلق یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے  اور انہوں نے اپنی تمام عوامی سرگرمیاں معطل کردیں۔کم جانگ ان نے گذشتہ روز فرٹیلائزر پلانٹ کا دورہ کیا تو وہ 11 اپریل کے بعد پہلی مرتبہ عوامی سرگرمی میں حصہ لیتے ہوئے دکھائی د یئے ۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان وہ پہلے سربراہ ہیں جن کی موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے باقاعدہ طویل ملاقات ہوئی ہے۔ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان 67 سال کے بعد ہوئی تھی۔

اس ملاقات کا اہتمام موجودہ سیکریٹری خارجہ اورسابق ڈائریکٹر سی آئی اے مائیک پومپیو نے اس وقت کیا تھا جب صدر ٹرمپ نے انہیں موجودہ منصب کے لیے نامزد کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے مائیک پومپیو ایک خفیہ دورے پر پیانگ یانگ گئے تھے اور دنیا کے ذرائع ابلاغ سے یہ خبر پوشیدہ رہی تھی۔