انتخابی اصلاحاتی بل کی شق 203 اصل میں ہے کیا ؟اور اس سے نواز شریف کو کیا فائدہ ہو گا؟

انتخابی اصلاحاتی بل کی شق 203 اصل میں ہے کیا ؟اور اس سے نواز شریف کو کیا فائدہ ہو گا؟

اسلام آباد : انتخابی اصلاحاتی بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت حاصل کرسکتا ہے۔

سیاسی جماعت کی رکنیت کے حوالے سے بل کے نکات یہ ہیں۔

1-ہر وہ شہری جو سرکاری ملازمت کا عہدہ نہیں رکھتا ہو وہ ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ سکتا ہے، دوسری صورت میں ایک سیاسی جماعت سے منسلک ہو سکے گا، سیاسی سرگرمیاں میں حصہ لے سکتا ہے اور ایک سیاسی جماعت کا عہدیدار بھی منتخب ہوسکتا ہے۔

2-جب ایک شہری سیاسی جماعت میں شمولیت کرے گا تو اس کا نام بطوررکن سیاسی جماعت کے ریکارڈ میں درج کیا جائے گا اور رکنیت کا کارڈ یا دیگر دستاویزات بھی جاری کی جائیں گی جس سے سیاسی جماعت کی رکنیت ظاہر ہوتی ہو۔

3-کوئی بھی شہری ایک وقت میں ایک سے زیادہ سیاسی جماعتوں کا رکن نہیں بن سکتا۔

4-سیاسی جماعت خواتن کو رکن بننے کی حوصلہ افزائی کرے گی۔

5-سیاسی جماعت کا رکن پارٹی کے ریکارڈ تک رسائی کا حق رکھتا ہے ماسوائے دیگر اراکین کے ریکارڈ کے۔

یاد رہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر (پی پی او) 2002 میں درج تھا کہ ایسا کوئی شخص سیاسی جماعت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا جو رکن قومی اسمبلی نہیں یا پھر اسے آئین کے آرٹیکل 62-63 کے تحت نا اہل قرار دیا گیا ہو۔

اس موقع پر حزب اختلاف کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔بل کے منظوری سے قبل اپوزیشن کے اراکین نے سپیکر ڈائس کو گھیر لیا تھا اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی مگر اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی نے بل کو منظور کر لیا.