تارکینِ وطن سے دشمنی

Hameed Ullah Bhatti, Daily Nai Baat, e-paper, Pakistan, Lahore

نصف سے زائدمدتِ اقتدارگزارنے کے باوجودموجودہ حکومت کسی شعبے میں قابلِ ذکر یا قابلِ تعریف کار کردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی بلکہ مہنگائی اوربے روزگار ی میں اضافے کی بنا پر حمایتی طبقہ بھی اب افسردہ اورپشیمان دکھائی دینے لگاہے مگربیرونِ ملک آج بھی حکمران جماعت کی مقبولیت ایک عیاں حقیقت ہے یہ دوسری جماعتوں سے زیادہ تارکینِ وطن میں مقبول ہے شاید اسی بناپر حکمراں تارکینِ وطن کو ووٹ کا حق دینے کے ساتھ ایوانوں میں نمائندگی کی بات کرتے ہیں سوشل میڈیا پرعمران خان کے حامیوں کاجوغلبہ ہے اِس میں بڑی تعداد تارکینِ وطن کی ہے جو حکومت کے اچھے کاموں کے ساتھ غلط فیصلوں کی تائید میں دلائل پیش کرتے نظر آتے ہیں اِس میں کوئی شائبہ نہیں کہ جب سے تحریکِ انصاف حکومت میں آئی ہے ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان اِس حوالے سے دنیا کے تیسرے بڑے ملک کامقام حاصل کرنے کے قریب ہے جس کی ایک وجہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں میں وزیراعظم کی ذاتی مقبولیت ہے اسی بناپر انھوں نے امریکہ وغیرہ میں تاریخی جلسے کیے مگر کیا موجودہ حکومت نے تارکینِ وطن کی بہتری کے لیے عملی طور پر بھی کچھ اقدامات کیے ہیں بظاہر زمینی حقائق ہاں میں جواب دینے کی تائید کے بجائے نفی کرتے دکھائی دیتے ہیں اگر یہ کھوجنے کی کوشش کی جائے کہ موجودہ حکومت نے تارکینِ وطن کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں؟ توہاں میں ہی جواب دینا قرینِ انصاف ہوگا اِس حوالے سے موجودہ حکمرانوں نے حماقتوں کے پہاڑ کھڑے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بات یہاں تک ہی محدودنہیں رہی بلکہ قومی سلامتی کے حوالے سے بھی خطرات بڑھادیے ہیں جس کے بعد عین ممکن ہے جلد ہی تارکینِ وطن بھی اپنے ہم وطنوں کی طرح حکمرانوں پر برستے نظر آئیں۔
کوئی ملک اپنے ملک کے ڈیٹا تک کسی دوسرے ملک کو رسائی نہیں دیتامگرپاکستان کی طرف سے نادرا نے یہ حماقت بھی کر دی ہے لیکن حکومت نے نادرا کے چند آفیسروں کی وجہ سے مسائل کی دلدل میں دھنستے تارکین وطن کی حالتِ زار کا نوٹس نہیں لیا بیرونِ ملک سفارتخانوں میں نادرا کاؤنٹر قائم کرنے کا فیصلہ جس حوالے سے بھی دیکھیں یہ تارکینِ وطن کے ساتھ ملک کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہے نادرا نے حماقت کرتے ہوئے دنیا کو اپنے ڈیٹا تک رسائی دے دی ہے اب جس ملک کی کوئی ایجنسی یا اِدارہ جب چاہے نادرا ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے یہ احمقانہ و ظالمانہ فیصلہ نادرا کے اعلیٰ افسروں نے محض چند ممالک کی سیر و سیاحت کے لالچ میں کیا ہے کچھ افسر مغرب کی سیاحت کرنے کے ساتھ تحائف وصول کر چکے ہیں جبکہ کچھ ابھی گھومنے پھرنے اور نائٹ کلبوں میں شراب و شباب میں خود کو ڈبونے میں مصروف ہیں نادرا ڈیٹا تک رسائی ملنے سے کئی ممالک 
میں پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کرنے کاکام شروع ہوچکا ہے جوں جوں سفارتخانوں میں نادراکاؤنٹر ز کی تعداد میں اضافہ ہوگابیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں پر عرصہ حیات تنگ ہوتا جائے گا جس کے نتیجے میں پیسے کمانے والی یہ مشینیں کام کرنے کی بجائے وطن واپس آنے اور بے روزگاری کے سیلاب کاحصہ بننے پر مجبورہوتی جائیں گی۔
نادرا ڈیٹا تک رسائی سے کسی ملک کے لیے بھی ہر پاکستانی کے بارے یہ جاننا آسان ہوجائے گا کہ وہ کسی ایف آئی آر کی بناپرکسی ایجنسی کو مطلوب ہے یا نہیں۔کسی پر کوئی بھی کیس ہوا تونہ صرف بیرونی حکام فوری جاننے کے قابل ہوجائیں گے بلکہ اسی آڑ میں معمولی جواز پر ملک بدر کر سکیں گے اور پھر یہ سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جائے گا ہمارے ملک میں یہ ایک روایت ہے کہ ایک بندہ جرم کرتا ہے تو ایف آئی آر درج کراتے ہوئے کئی بے گناہ بھی ساتھ ہی نامزد کردیے جاتے ہیں کچھ عرصہ سے یہ چلن بھی عام ہوگیا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم افراد کو مشورے کے الزام میں بھی نامزد کیا جانے لگا ہے اگر ایسا ہی سلسلہ چلتا رہا تو سوچیے تارکینِ وطن کس طرح بیرونِ ملک قیام کر سکیں گے؟ کیونکہ نادرا ڈیٹا تک رسائی سے غیر ملکی حکام مجرم ہونے کا الزام لگا کر پاکستانیوں کو دھڑا دھڑ بے دخل کرنا شروع کر دیں گے اور کیس کا فیصلہ تک بے گناہی ثابت کرنے کے ساتھ بے روزگاری کا عذاب الگ سہنے پر مجبور ہوں گے ملک کے ڈیٹا تک رسائی سے نہ صرف کسی بھی عالمی طاقت کوپاکستان میں آلہ کار تلاش کرنے اورپھر کٹھ پتلی کی طرح استعمال کرنے کی سہولت مل جائے گی بلکہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی بے دخلی سے ملک میں بے رزگاری میں اضافے سے سیاسی عدمِ استحکام میں الگ اضافہ ہو گا اِس طرح نہ صرف تارکینِ وطن کی زندگی اجیرن ہو گی بلکہ پاکستان کی داخلی سلامتی کے لیے بھی شدید نوعیت کے خطرات پیدا ہونے کا اندیشہ ہے نادرا کے چند افسروں نے رنگ رلیوں اور سیاحت کے لیے تارکینِ وطن سے ایسی دشمنی کی ہے جو موجودہ حکومت کی بداعمالیوں کے تمام نقصانات سے زیادہ ملک کو مسائل کی گرداب میں دھکیلنے کا موجب بنے گی سپین کے شہر بارسلونا میں قونصل جنرل عمران علی چوہدری ایک واحد شخصیت ہیں جنہوں نے قونصل خانے میں نادرا کا کاؤنٹر نہیں بننے دیا مگر اب یہ بھی رکاوٹ ختم ہونے کے قریب ہے کیونکہ ترقی پانے کے بعد اب اُن کی یورپ سے باہر تعیناتی کا امکان ہے۔
زرعی اور صنعتی پیداوار کم ہونے سے برآمدات متاثر اوربڑھتی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان کا درآمدات پر انحصار بڑھنے لگا ہے اِن حالات میں چاہیے تو یہ تھا کہ زرعی و صنعتی پیداوار بڑھانے کے ساتھ تارکینِ وطن کے لیے بھی سہولتوں میں اضافہ کیا جاتا تاکہ ایک طرف ملک خوراک میں خود کفیل ہوتا نیز بے روزگاری کم ہوتی ساتھ ہی ترسیلاتِ زر میں اضافہ ہوتالیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومتی جماعت کی تمام تر توانائیاں حریف جماعتوں کو نیچا دکھانے کے لیے وقف ہیں، حکومتی صفوں میں دور تک نظر دوڑانے کے باوجود ایسا کوئی فردنظر نہیں آتا جس کو حماقتوں کا احساس ہو اور وہ تارکینِ وطن کی صدقِ دل سے مشکلات کم کرنا چاہتا ہو زلفی بخاری نے کچھ لوگ جرمنی بھجوائے مگر اُس میں بھی ملک کا نہیں موصوف کا ذاتی فائدہ تھا بڑھتے ملکی خسارے کو خوفناک حد تک جانے سے روکنے میں ترسیلاتِ زر کا اہم کردار ہے لیکن حکومت نے جس طرح تارکینِ وطن کو رسوا کرنے کی نادرا کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے یہ تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے حالانکہ کسی فرد کی نجی زندگی میں مداخلت روکنے کے لیے ملکی و عالمی قوانین موجود ہیں پھر نادرا ڈیٹا کے حوالے سے کیوں دنیا پر مہربان ہے اور پاکستان کیوں اپنے شہریوں کے ڈیٹا تک تمام دنیا کو رسائی دے رہا ہے؟کہیں نادرا میں غیرملکیوں کے آلہ کار تو نہیں؟ حکومت کو چاہیے کہ بیرونِ ملک رنگ رلیاں منانے،سیاحت اور تحائف وصول کرنے والے تمام افسروں کو گرفتار کر کے کڑی سزا دے کیونکہ نادرا کی چند کالی بھیڑوں کی حماقت نے ملکی معیشت بہتر بنانے میں معاون ترسیلاتِ زر کم کرنے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے غیر ملکی سرزمین تنگ کرنے کی دانستہ کوشش کی ہے جنہیں معاف یا نظر انداز کرنا ملک و ملت سے دشمنی کے مترادف ہے۔