تائیوان اور چین میں ایک بار پھر کشیدگی 

تائیوان اور چین میں ایک بار پھر کشیدگی 
سورس: فائل فوٹو

تائی پے : تائیوان اور چین میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ تائیوان نے کا کہنا ہے کہ 38 چینی فوجی طیاروں نے اس کی دفاعی زون میں پروازیں کی ہیں جو بیجنگ کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے۔

تائیوانی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ طیارے، جن میں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے بھی شامل تھے ۔ دو مرحلوں میں تائیوان کی فضائی دفاعی شناختی زون میں داخل ہوئے۔ تائیوان نے اپنے جیٹ طیاروں اور میزائل سسٹم کے ساتھ اپنا دفاع کیا۔

واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا حصہ سمجھتا ہے جبکہ تائیوان خود کو ایک خود مختار ریاست سمجھتا ہے۔ تائیوان ایک سال سے زائد عرصے سے اس جزیرے کے قریب چینی فضائیہ کے مشنوں کے بارے میں شکایت کر رہا ہے۔

تائیوان کے وزیر اعظم سو سینگ چانگ نے ہفتے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’چین فوجی جارحیت میں علاقائی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔‘

چین کی جانب سے اس بارے میں ابھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا لیکن وہ اس سے پہلے تائیوان اور امریکہ کے درمیان ’ملی بھگت‘ کو نشانہ بناتے ہوئے یہ کہہ چکا ہے کہ ایسی پروازیں اس کی خودمختاری کی حفاظت کے لیے ہیں۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے 25 طیارے دن کے اوقات میں اے ڈی آئی زیڈ کے جنوب مغربی حصے میں داخل ہوئے

اس کے بعد جمعے کی ہی شام کو پی ایل اے کے مزید 13 جہاز اسی حدود میں داخل ہوئے، جنھوں نے تائیوان اور فلپائن کے درمیان پانی پر پرواز کی۔

وزارت دفاع نے کہا ہے کہ چینی طیاروں میں چار H-6 بمبار بھی شامل تھے جو ایٹمی ہتھیار کی نقل و حمل کرتے ہیں جبکہ ان کے ساتھ ہی ایک اینٹی سب میرین طیارہ بھی تھا۔