حریت کانفرنس نے سید علی گیلانی کی موت کو نظربندی میں قتل قرار دیدیا، عیدگاہ کی جانب مارچ کا اعلان

حریت کانفرنس نے سید علی گیلانی کی موت کو نظربندی میں قتل قرار دیدیا، عیدگاہ کی جانب مارچ کا اعلان
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

سرینگر: حریت کانفرنس نے عظیم رہنماءسید علی گیلانی کی موت کو نظربندی میں قتل قرار دیتے ہوئے سری نگر میں عیدگاہ کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ 
میڈیا رپورٹس کے مطابق حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے عظیم رہنماءسید علی گیلانی کی موت کو بندی میں قتل قرار دیتے ہوئے سری نگر میں عیدگاہ کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے اور کشمیریوں سے بھارت کے خلاف مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ 
واضح رہے کہ سید علی گیلانی گزشتہ رات طویل علالت کے بعد 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے اور کشمیر میڈیا سروس کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے ان کے جسد خاکی کو سپرد خاک کر دیا گیا اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان کے جنازے میں محض محلہ داروں کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی۔ 
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فورسز کی سخت سیکیورٹی میں حریت پسند رہنما سید علی گیلانی کی حیدرپورہ قبرستان میں صبح ساڑھے 4 بجے تدفین کی گئی اور نماز جنازہ اور تدفین میں چند قریبی افراد کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔
دوسری جانب سید علی گیلانی کے نمائندہ خصوصی عبداللہ گیلانی کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم بھارتی فورسز نے علی گیلانی کی تدفین کہاں کی۔ اپنے ایک ویڈیو بیان میں عبداللہ گیلانی کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کا جسد خاکی قبضے میں لیا اور ہمیں نہیں معلوم کہ سید علی گیلانی کی تدفین کہاں کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کے اہل خانہ پر تشدد بھی کیا گیا، اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ سید علی گیلانی کی تدفین ان کی خواہش کے مطابق مزار شہداءمیں کرنے کی اجازت دی جائے۔ سید علی گیلانی کے اہل خانہ کا مزید کہنا تھا کہ قابض بھارتی فورسز نے پورے جموں و کشمیر کو بند کر دیا ہے، وادی میں کرفیو نافذ کر کے مواصلاتی رابطے بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔