جو کچھ ہوا ادارے کا اس کیساتھ کوئی تعلق نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

جو کچھ ہوا ادارے کا اس کیساتھ کوئی تعلق نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پاک فوج کے تعلقات عامہ کے شعبہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بابر افتخار نے کہا ہے کہ آج جو کچھ ہوا، ادارے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال پوچھا کہ کیا آج کے اقدامات میں فوج کی رضامندی شامل تھی؟ جس پر ڈی جی ایس پی آر نے دو ٹوک جواب دیا ’ایبسولیوٹلی ناٹ۔‘ انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا ادارے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 
واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ 
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دیتے ہوئے اسے آئین کے منافی اور آئین سے غداری کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے، اپوزیشن کی اس قرارداد کو مسترد کیا جاتا ہے۔ 
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد مستر د ہونے کے فوری بعد قوم سے براہ راست خطاب میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں صدر مملکت عارف علوی کو تجویز بھجوا دی ہے، قوم سے کہتا ہوں کہ انتخابات کی تیاری کریں۔ 
وزیراعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ساری قوم پریشان تھی کہ ایک غداری اور سازش کی جا رہی ہے لیکن میں انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں ہے۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے پیچھے فارن ایجنڈا تھا اور عوام کی منتخب کردہ حکومت کو گرانے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے، جنہوں نے اس مقصد کیلئے پیسے لئے، وہ لنگر خانوں میں دیدیں، جبکہ عوام انتخابات کی تیاری کریں کیونکہ پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ انہوں نے کرنا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ 27 رمضان کو پاکستان وجود میں آیا تھا اور یہ قوم ایسی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی، سپیکر نے اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد مسترد کی ہے جس کے بعد میں نے صدر مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیج دی ہے۔ 
غداروں اور باہر بیٹھی قوتوں کے پاس اس فیصلے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے کہ پاکستان کا مستقبل کس کے ہاتھوں میں ہو گا بلکہ یہ اختیار عوام کا ہے اور میں انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ آئندہ انتخابات کی تیاری کریں۔ 

مصنف کے بارے میں