سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سےروک دیا

سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سےروک دیا
سورس: File

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔صدر مملکت کو کیس میں فریق بنانے کا حکم۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملکی صورتحال سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا اور کہا کہ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔

عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن وامان سےمتعلق اقدامات پرآگاہ کرنےکانوٹس جاری کیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ رمضان شریف ہے، سماعت کو لٹکانا نہیں چاہتے۔چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ کوئی حکومتی ادارہ غیر آئینی حرکت نہیں کرے گا، تمام سیاسی جماعتیں اور حکومتی ادارے اس صورتحال سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکم دیا کہ امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھا جائے، عدالت کا حکم آج کیلئے یہی ہے۔چیف جسٹس نے پیپلزپارٹی کی درخواست مقرر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی۔عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع امن وامان کی صورتحال سے عدالت کو آگاہ کریں اور ریاستی ادارے اورصوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان صورتحال برقراررکھیں۔

اس دوران چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ از خود نوٹس میں صدر مملکت کو پارٹی بنا دیتے ہیں، کل تریسٹھ اے صدارتی ریفرنس کی مختصر سماعت کے بعد سماعت کریں گے، یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کس وجہ سے ملتوی ہوا؟اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس امن و امان کی خراب صورتحال پر ملتوی ہوا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قومی اسمبلی کی کارروائی میں دائرہ اختیار سے زیادہ مداخلت نہیں کر سکتے، قومی اسمبلی کی کارروائی سے ہم آگاہ ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کی صورتحال پر درخواست آئے گی تو دیکھیں گے۔اس دوران اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ایاز صادق نے اسمبلی کی کارروائی کی۔ دو سو سے زائد ممبرز نے تحریک عدم اعتماد پرووٹ دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکم جاری کر دیا ہے، اس پر دستخط کریں گے، جذباتی باتیں نہیں ہوں گی، آئین کو دیکھنا ہے۔چیف جسٹس نے سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں لہٰذا مزید سماعت کل کی جائے گی۔

مصنف کے بارے میں