قومی کشمیر کانفرنس کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وبربریت کی شدید الفاظ میں مذمت

قومی کشمیر کانفرنس کی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وبربریت کی شدید الفاظ میں مذمت

اسلام آباد: قومی کشمیر کانفرنس کی  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وبربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق قومی کشمیر کانفرنس اعلامیہ قومی کانفرنس ریاست جموں و کشمیر کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کے ناجائز بھارتی اقدام اور مقبوضہ ریاست میں جاری بھاتی دہشت گردی،. مسلسل لاک ڈاؤن، سرچ آپریشن کے نام پر نوجوانوں کی گرفتاریوں، حراستی قتل، املاک، اسباب، اور زراعت و کاروبار کی تباہی و بندش کی مذمت کے زریعے سابق فوجیوں اور آر ایس ایس کے دہشت گردوں کی آبادیاں قائم کرنے اور مقامی لوگوں کی جگہ مودی کے ہم فکر فاشسٹ ذہنیت کے حامل ملازمین کی بڑے پیمانے پر ریاست میں تعیناتی کی بھی مذمت کرتی ہے۔

قومی کانفرنس مقبوضہ کشمیر میں آزاد صحافت و اخبارات پر پابندیوں کی مذمت کرتی ہے،قومی کانفرنس قائدین حریت، مجاہدہن کشمیر، اور حریت پسند عوام کو خراج تحسین پیش کرتی ہے،قومی کانفرنس اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی کرتی ہے،قومی کانفرنس یقین دلاتی ہے کہ پوری قوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،کانفرنس اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل و دیگر اداروں، ممبران پارلیمنٹ، زرائع ابلاغ اور ٹھینک ٹینکس کا شکریہ ادا کرتی ہے۔

جنہوں نے کشمیر کیلیے آواز بلند کی،کانفرنس کشمیر کیلیے تارکین وطن پاکستانیوں، ممبران پارلیمنٹ، اہل قلم و اہل دانش علماء و سکالرز کو کشمیر کیلیے کاوشوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے،کانفرنس اس حقیقت کی یاددہانی بھی ضروری سمجھتی ہے کہ کشمیر کا تنازعہ دوطرفہ یا کسی سرحدی جھگڑے سے متعلق نہیں بلکہ اصل مسئلہ ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں وہاں کے عوام کو اپنی مرضی اور بین الاقوامی نگرانی میں منعقد کیے جانے والے استصواب کے زریعہ طے کرنا ہے۔

کانفرنس سمجھتی ہے کہ کشمیر میں آزادی اور خوداردایت کی تحریک کو مسلمہ طور پر یہنحق حاصل ہے کہ وہ قابض استعماری قوت کی جانب سے اپنے خلاف ہونے والے جبر و قوت کے دفاع میں اور آزادی کے حصول کیلیے ہر ممکن قدم اٹھائیں،کانفرنس اس حقیقت کو کو دہراتی ہے کہ کشمیر تنازعہ کے چار فریق ہیں، جموں و کشمیر کے عوام، پاکستان، قابض ہندوستان، اور اقوام متحدہ،کانفرنس سمجھتی ہے کہ تمام بین الاقوامی برادی کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کا احترام کرے اور پاکستانی حکومت کشمیریوں کے حق مزاحمت کو بحال کرنے میں کردار ادا کرے۔

کانفرنس محسوس کرتی ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے اس اہم مرحلہ میں حکومت پاکستان کو ایک فعال، ہمہ گیر، جامع اور مربوط قومی پالیسی اور واضح بیانیے کی ضرورت ہے،کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ تنازعہ کشمیر کے ایک فریق اور وکیل کی حیثیت سے پاکستان کو ایک ہمہ گیر بھرپور جارحانہ بین الاقوامی سفارتی مہم کے ساتھ ساتھ بھارت کی عسکری و سیاسی قیادت کی طرف سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملے کی دھمکیوں کو سنجیدہ لیتے ہوئے ایک بھرپور دفاعی حکمت عملی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


قومی کانفرنس اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ مودی حکومت اور اس کے اقدامات کا جو خطے اور دنیا کیلیے خطرہ بن چکے ہیں نوٹس لے اور تمام وسائل و اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے  بھارت کو مجبور کرے کہ وہ مقبوضہ ریاست میں 5 اگست 2019 کے بعد کیےجانے والے اقدامات کو فی الفور واپس لے.اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کویقینی بنانے کیلیے رائے شماری کا اہتمام کرے اور اس سلسلے میں دئیے گئے روڈ میپ اور کمشنر رائے شماری کا تقرر کرے،

کشمیر پر اقوام متحدہ خصوصی نمائندہ مقرر کرے جو کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لے نیز بین الاقوامی میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ریلیف اداروں کی مقبوضہ ریاست میں رسائی مکن بنائی جائے