بھارت میں ہندو انتہا پسندی، حجاب پہننے پر مسلمان طالبات کو سرکاری کالج سے نکال دیا گیا

بھارت میں ہندو انتہا پسندی، حجاب پہننے پر مسلمان طالبات کو سرکاری کالج سے نکال دیا گیا
سورس: File

نئی دہلی: مودی سرکار کے دیس میں ہندو انتہاپسندی آسمان کو چھو رہی ہے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کو بھارت میں رہنا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ 

بھارت میں کبھی گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کو قتل کردیا جاتا ہے کبھی نماز پڑھنے نہیں دیا جاتا ۔ اب بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک کالج میں مسلمان طالبات کو صرف اس لیے داخل نہیں ہونے دیا گیا کہ انہوں نے نقاب پہنا ہوا تھا اور انہیں کالج سے نکال دیا گیا۔کالج انتظآمیہ کا کہنا ہے کہ نقاب کے ساتھ کالج میں کوئی لڑکی نہیں آسکتی ۔

بھارت کے معروف دانشور اور کالم نگار پروفیسر اشوک سوائن نے اپنے ٹویٹر پر ویڈیو شیئر کی ہے جس میں کالج کی انتظامیہ نے پردہ کرنے پر مسلمان طالبات کو کالج میں داخلے سے روک دیا ہے۔ 

اشوک سوائن نے لکھا ہے کہ کرناٹک میں گورنمنٹ کالج میں مسلمان طالبات کو صرف اس لیے داخلے کی اجازت نہیں کیونکہ انہوں نے حجاب پہن رکھا ہے تو پھر ہم افغانستان میں طالبان کو برا کیوں کہتے ہیں؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غنڈے کالج آئے اور انہوں نے کالج انتظامیہ کو دھمکا یاکہ اگر کوئی طالبہ حجاب پہن کر آئی  اچھا نہیں ہوگا جس پر انتظامیہ نے حجاب پہن کر آنے والی مسلمان طالبات پر کالج کے دروازے بند کردیے۔ 

مصنف کے بارے میں