پاکستانی لڑکا لڑکی نے نئے طریقے سے شادی کرکے سعودی عرب کی تاریخ ہی بدل کر رکھ دی

پاکستانی لڑکا لڑکی نے نئے طریقے سے شادی کرکے سعودی عرب کی تاریخ ہی بدل کر رکھ دی

جدہ:سعودی عرب میں حکومت کی اجازت کے بعد غیر ملکیوں نے نکاح کے لیے نئی اور اہم سہولت سے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا ہے ۔کچھ دنوں تک  سعودی عرب میں مملکت کے شہریوں کو تو یہ سہولت حاصل تھی کہ وہ عدالت میں جائے بغیری نکاح کی رجسٹریشن کروا سکتے تھے لیکن غیر ملکیوں کو اس مقصد کے لئے بہرحال عدالت کا چکر لگانا پڑتا تھا۔ اس کے لئے وقت حاصل کرنا اور پھر عدالت میں پیش ہونا یقیناًباعث تکلیف تھا اور اس کام کے لئے خاصا وقت بھی درکار ہوتا تھا، لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ اب غیرملکیوں کو اس کوفت کا سامنانہیں کرنا پڑے گا۔

جدہ شہر میں گزشتہ روز اس وقت نئی تاریخ رقم ہوگئی جب دو غیر ملکیوں کے نکاح کی منظوری کا تمام عمل گھر پر ہی مکمل ہوا، اور یوں مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے لئے ایک نئی اور بڑی سہولت کا آغاز ہو گیا۔ گلف نیوز کے مطابق قانون میں ترمیم کے بعد اب تمام غیر ملکیوں کو یہ سہولت دستیاب ہوگئی ہے۔ قانون میں ترمیم کے بعد نہ صرف غیر ملکیوں کے لئے شادی کا عمل آسان ہوجائے گا بلکہ عدالتوں پر بھی بوجھ کم ہوجائے گا اور یہی وقت دیگر اہم امور پر صرف ہوسکے گا۔ 


اگر جوڑے میں سے کوئی ایک سعودی شہری نہیں ہوگا تو اس صورت میں بہرحال حکام کی منظوری لازمی ہوگی تاکہ یہ جانا جاسکے کہ جوڑا شادی کی شرائط پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ کسی سعودی مرد کو کسی غیر سعودی خاتون سے شادی کرنے کی اجازت اسی صورت میں ہے جب مرد کی عمر 40 سے 65 سال کے درمیان ہو۔ اسی طرح کوئی سعودی خواتین کسی غیر ملکی مرد سے شادی کرنا چاہتی ہے تو خاتون کی عمر 30 سے 55 سا ل کے درمیان ہونا ضروری ہے۔ عمر کے علاوہ اس نوعیت کی شادیوں پر دیگر شرائط بھی لاگو ہوتی ہیں۔