جماعت الدعوۃ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں، وزیر دفاع

جماعت الدعوۃ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں، وزیر دفاع

لاہور: پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ملک میں جماعت الدعوۃ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں بلکہ یہ آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے۔ بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر کئی تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن اس حوالے سے پاکستان سوچ سمجھ کر اقدامات کر رہا ہے۔ وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم بندوقیں لے کر اپنے ہی ملک پر چڑھ دوڑیں گے بلکہ وہ وقت گزر گیا اب ہم نپے تلے اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی سوچ سمجھ کر کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو سکے اور آئندہ دہشت گرد کسی سکول میں بچوں کو گولیاں نہ مار سکیں۔

امریکہ کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ کو امریکی حکام کی جانب سے حالیہ بیانات کے بعد ’نقطۂ انتہا' قرار دیا اور کہا کہ حالیہ چند ماہ میں امریکی قیادت سے مثبت گفتگو ہوتی رہی لیکن عوامی سطح پر منفی تاثر دیا جاتا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ موجودہ پاکستان ضربِ عضب کے بعد کا پاکستان ہے جو شہریوں، جوانوں اور افسران کی قربانیوں اور کامیاب آپریشنز کے بعد حاصل ہوا ہے۔ امریکہ ہم سے انسدادِ دہشتگردی سیکھنے کی بجائے دشنام طرازی کر رہا ہے۔

وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی خرابی میں بھارت کے ’بلاواسطہ کردار‘ کی وجہ خطے میں مضبوط ہوتے چین اور پاکستان کی چین سے قربت کو قرار دیا اور کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف افغانستان کی زمین بھی استعمال کر رہا ہے۔

وزیر دفاع نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی ڈیڈ لائن دیے جانے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ پاکستان ایک ’خود مختار، جوہری طاقت ہے جسے اس طرح کی ڈیڈ لائنز نہیں دی جا سکتیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مطابق امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر بات چیت ہوتی رہی ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹیجک ڈائیلاگ اب بھی معطل ہے۔

وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ تعاون کی زبان میں بات ہونی چاہیے ’منفی اور دھمکی کی زبان استعمال کی گئی تو پاکستان کے عوام، منتخب حکومت اور افواج کو سخت ترین تحفظات ہیں۔‘

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں