مریم نوا ز نے والد سے جیل میں ملاقات کے بعد ٹوئٹر پیغام جاری کردیا

مریم نوا ز نے والد سے جیل میں ملاقات کے بعد ٹوئٹر پیغام جاری کردیا
کیپشن: تصویر بشکریہ ٹوئٹر

لاہور:تین مرتبہ کے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن)کی مرکزی رہنما مریم نواز نے اپنے والد سے ملاقات کے بعد ٹوئٹر پیغام جاری کردیاہے۔

تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے اپنے شوہر کیپٹن (ر)صفدر کے ہمراہ نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’میاں صاحب سے جیل میں ملاقات کر کے آئی ہیں، میاں صاحب بالکل ٹھیک اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔‘


مریم نوازنے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نوازشریف سے جیل میں ملاقات کر کے ابھی ابھی باہر آئی ہوں، نوازشریف جیل میں خیریت سے ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں ،مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف سب کی نیک خواہشات اور حمایت پر شکرگزار ہیں۔

bfab5b63f5371230eecef99b450d2d8a

انہوں نے مزید لکھا کہ میں نہ صرف آپ سب کی دعائیں اور نیک خواہشات ان کو پہنچاتی ہوں بلکہ ان کو بتاتی ہوں کہ ان کے شیر کس طرح ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خوش رہیے۔

f47fc1394d0787644bec292d649974fe

واضح رہے کہ اس سے قبل مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن (ر)صفدر اور بیٹے جنید صفدر کے ہمراہ جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کیلئے پہنچے ۔مریم نواز اپنے والد کیلئے گھر کا کھانا لے کر بھی گئیں۔ کھانے میں نوازشریف کیلئے خصوصی طور پر گرلڈ فش ، ابلی ہوئی سبزیاں اور پانی کی بوتلیں شامل تھیں۔


خیال رہے کہ نوازشریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید اور اربوں روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا گیا تھا۔


نوازشریف نے احتسا ب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کو معطل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل بھی دائر کر دی ہے جبکہ نیب نے بھی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کا فیصلہ اور العزیزیہ میں سزا بڑھانے کی اپیل دائر کر دی ہے۔


اس سے قبل نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اس کو اسلام آباد نے معطل کر دیا تھا اور تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔


اسلام آبا دہائیکورٹ کا ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ آنے کے بعد نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ، سپریم کورٹ نے تینوں افراد کی ضمانتیں بحال رکھتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔