ٹک ٹاک پر پابندی اور پھر فیصلہ واپس لینے کا معاملہ، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

ٹک ٹاک پر پابندی اور پھر فیصلہ واپس لینے کا معاملہ، اندرونی کہانی سامنے آ گئی
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

کراچی: سندھ ہائیکورٹ ٹک ٹاک پابندی کیس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے اور انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کا تحریری جواب عدالتی فیصلہ واپس ہونے کی وجہ بنا۔ 
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی اے نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا کہ درخواست گزار نے گمراہ کن حقائق بتا کر عدالت سے حکم امتناعی لیا، درخواست گزار نے 14 جون کو شکایت جمع کرائی مگر پی ٹی اے 22 جون کو ہی ایل جی بی ٹی سے متعلق ایکشن لے چکی تھی اور اسی روز ہی ایل جی بی ٹی ہیش ٹیگ اور اس سے ملتی جلتی ویڈیوز بلاک کی گئیں، پی ٹی اے نے ایل جی بی ٹی سے متعلق 224 اکاوئنٹس کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کرا دیں۔
پی ٹی اے نے موقف اپنایا کہ 22 جون کو ہی متنازعہ ویڈیوز اور ہیش ٹیگ کے خلاف ایکشن لیا گیا مگر ہائیکورٹ سے 28 جون کو حکم امتناعی لے لیا گیا حالانکہ پی ٹی اے کو نوٹس جاری کئے بغیر عدالت حکم امتناعی نہیں دے سکتی تھی، پاکستان میں ٹک ٹاک صارفین کی تعداد ایک کروڑ 65 لاکھ ہیں اور چند صارفین کی ویڈیوز کی سزا 99 فیصد صارفین کو نہیں دی جاسکتی۔ 
پی ٹی اے نے موقف اختیار کیا کہ قابل اعتراض مواد سے متعلق 5 جولائی تک شکایتیں نمٹا دیں گے اس لئے ٹک ٹاک پابندی سے متعلق فیصلہ واپس لیا جائے، پی ٹی اے کے موقف کے بعد عدالت نے حکم امتناعی واپس لے لیا اور ٹک ٹاک کیس کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کردی۔