وزیر اعظم صاحب کے فدائین

وزیر اعظم صاحب کے فدائین

سینیٹر نہال ہاشمی نے فدائین والا کام کر دکھایا۔ انھوں نے اپنا کیریر داؤ پر لگا کر وہ بات کر ڈالی جو کسی جمہوری ملک میں نہیں ہوسکتی۔ انھوں نے جمہوریت اور سیاسی نظام پر حملہ کیا ہے اور اپنے کیریر کو پارٹی اور نواز شریف صاحب کیلئے قربان کر دیا۔ جیسے چاہیں آپ اس معاملے کو دیکھیں، حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی 'سیاسی خود کش حملہ' ہو سکتا ہے، تو یہ ہی تھا، اور اگر کوئی 'سیاسی خود کش حملہ آور' ہو سکتا ہے، تو وہ ہاشمی صاحب ہیں۔

سیاسی وفا داری قابل تعریف بات ہے۔ لیکن نہال ہاشمی صاحب نے سیاسی وفا داری کے نظریہ کو اتنا گرا ڈالا کہ اب اس کے بعد...بڑے احترام کے ساتھ، صرف 'سیاسی گٹر' رہ جاتا ہے۔

ملک کے ریاستی اداروں کے اعلیٰ افسران کو دھمکیاں ہماری جمہوریت میں سنگین خطرے کی علامت ہیں۔ جب پولیس نے کراچی میں جرائم پیشہ 'سیاسی کارکنوں' کا خاتمہ شروع کیا تو ہمارے پولیس افسران کو دھمکیاں دی گئیں اور پھر ایک ایک کر کے انہیں قتل کیا گیا۔ سابق آرمی چیف کو دھمکی دی کہ تم تین سال بعد چلے جاؤ گے لیکن ہم باقی رہیں گے۔ یعنی کہ تم سے بعد میں نمٹیں گے۔ سابق وزیر اعظم کی کرپشن کیس میں تحقیقاتی ادارے کا نوجوان افسر اپنے کمرے میں پنکھے سے لٹکا ہوا برآمد ہوتا ہے۔ خاتون ماڈل کی غضب اسمگلنگ کیس میں تحقیقاتی ادارے کا افسر ایک حادثے میں مارا جاتا ہے۔ اور اب تو ہماری سیاست نے ترقی کر لی ہے۔ اب دن دیہاڑے ایک طاقتور وزیر اعظم کا احتساب کی کوشش کرنے والے جج صاحبان اور انویسٹیگیشن آفیسرز کو اور انکے بچوں اور اہلخانہ کو دھمکی دی جا رہی ہے۔ سرعام، ٹی وی پر، اعلیٰ حکومتی پلیٹ فارم سےوزیر اعظم صاحب کے قریبی مشیر کے ذریعے۔

ہر پاکستانی کو سیاسی وفاداریوں سے بالاتر ہو کر اس بات پر فیصلہ کرنا ہو گا۔  اس پر حکومت اور اپوزیشن کی روایتی پوائنٹ اسکورنگ والی سیاست ملک اور ملت کے ساتھ بڑی ناانصافی ہو گی۔

اب سوال یہ ہے کہ جن سرکاری افسران کے اہلخانہ اور بچوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے، اب وہ طاقتور وزیر اعظم کے احتساب کا کام کیسے کریں گے؟

کوئی ہے پاکستان میں جو انہیں بچا سکتا ہے؟  یہ اب پاکستانی سیاسی تاریخ کا اہم ترین سوال ہے۔  پاکستان کا انصاف پر مبنی اسلامی فلاحی ریاست بننا اس سوال کے جواب پر منحصر ہے۔ کیا ہم قانون کی بالا دستی رکھنے والی ریاست ہیں یا پھر ہر قسم کے مافیا کیلئے سونے کی کان، شگر ملوں کی مافیاؤں سے لیکر پرائیوٹاسکول اور سیاسی مافیاؤں تک؟

حیران کن بات یہ ہے کہ سب کو نہال ہاشمی کے مستقبل اور سزا کی فکر پڑ گئی۔ ججز اور جی آئی ٹی کے ممبران سمیت اہلخانہ کی حفاظت کون کرے گا؟

احمد قریشی پاکستانی صحافی، محقق اور مصنف ہیں جو    ںیو ٹی وی نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہیں۔
اور ایٹ کیو پروگرام کے اینکر ہیں۔ انکا پروگرام جمعہ، ہفتہ، اتوار شام آٹھ بجے دیکھا جا سکتا ہے۔
رابطہ کیلئے
ahmed.quraishi@neonetwork.pk

@office_AQpk

FB.com/AhmedQuraishiOfficial

احمد قریشی کے یہ بلاگ بھی پڑھیں:

کس نے پاکستان کو ریاض اجلاس میں نظر انداز کیا؟

مشال خان: ایک ضروری وقفہ

متنازعہ نوٹیفیکیشن کا نقصان