تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آگئیں

تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سامنے آگئیں

 اسلام آباد :کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات کیلئے افغانستان جانے والا قبائلی اور سیاسی شخصیات کے جرگہ نے بڑی خبر دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی ہو چکی ،لیکن ابھی دوسرے معاملات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے میںجنگ بندی ہو چکی ہے ، ٹی ٹی پی اور حکومت فائر بندی کے فیصلے کی پاسداری کرینگے ۔انہوںنے کہاکہ دونوں فریق کوشش کرینگے کہ جنگ بندی کے دور ان تشدد کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہ آئے ۔

انہوںنے کہاکہ جنگ بندی سے متعلق ٹی ٹی پی کی پریس ریلیز قبائلی جرگے کے مشورے کے بعد جاری کی گئی تھی ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے لئے الگ کسی پریس ریلیز جاری کر نے کی ضرورت نہیں تھی تاہم ذرائع کے مطابق اہم معاملات اور مطالبات پر کچھ خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ٹی ٹی پی نے مذاکرات کے دوران 2 بیانات میں قبائلی اضلاع کا خیبر پختونخوا کے انضمام سے متعلق کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے لئے ناقابل قبول ہے دیگر معاملات پر کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کے باوجود فائر بندی اور مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق اچھی پیش رفت ہے۔

 دوسری جانب کابل کے مذاکرات پر تنقید بھی جاری ہے اور اس تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد قبائلی اضلاع میں طالبان کو واپس لانا ہے۔ مذاکرات کی میزبانی افغان حکومت نے کی ہے جو کہ ثالث کا کردار بھی ادا کررہی ہے۔

 ذرائع کے مطابق ایک نشست میں افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے بھی شرکت کی تھی۔جرگے میں تمام قبائلی اضلاع سے اہم شخصیات شامل تھے۔ وفاقی وزیر ساجد حسین ظوری جن کا تعلق کرم ضلع سے ہے بھی جرگہ میں شامل تھے۔