سائنسدانوں نے مصنوعی ایمبریو تیار کر لیا

سائنسدانوں نے مصنوعی ایمبریو تیار کر لیا

نیو یارک:سائنس کی دنیا میں نئی تحقیق اور نئی جدوجہد جاری رہتی ہے جو نہ صرف حضرتِ انسان کا معیار زندگی بہتر بنانے میں کام آتی ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے قدرت کو سمجھنے کے رستے بھی کھول دیتی ہے۔یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے چوہوں کے دو طرح کے سٹیم سیلز استعمال کر کے اور تھری ڈی ڈھانچے کی مددسے مصنوعی ایمبریو تیار کیا ہے۔

اس مصنوعی ایمبریو کی مزید گروتھ کے لیے ایک تیسرے قسم کا سٹیم سئل درکار ہو گا جس کے بعد ایمبریو پر مزید تحقیق ہو سکے گی ۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سے انسانی ایمبریو بنانے میں مدد ملے گی جو کہ بانجھ پن کے علاج میں استعمال ہو گا۔تا ہم انسانی ایمبریو کی تیاری اور ریسرچ پر قانونی پابندی ہے ۔اور صرف 14دن تک کے ایمبریو پر ریسرچ کی اجازت ہے ۔

محققین کے مطابق ایمبریو ایسے سٹیم سیل سے تیار کیا گیا ہے جس سے ’پلے سینٹا‘ بنتا ہے ۔تاہم محققین کا مزید کہنا ہے کہ اس ایمبریو کا صحت مند بچے میں تبدیل ہونا کافی مشکل ہے جس کے لیے ایک تیسری قسم کے سٹیم سیل کی ضرورت پڑے گی لیکن اگر سائنس دان کامیاب ہو جاتے ہیں تو انسانی زندگی کے لیے حیران کن راہیں کھل جائیں گی۔