"سری دیوی کی موت پر رحمت کی دعائیں دینا جائز نہیں" الغامدی

جدہ :  معروف سعودی اسکالر شیخ ڈاکٹر الغامدی نے سوشل میڈیا پر سری دیوی کے حوالے سے جاری اس بحث کو یہ کہہ کر نمٹا دیا جس میں اسے رحمت کی دعائیں دینے نہ دینے پر موافق مخالف گروہ پیدا ہوگئے تھے کہ کسی بھی غیر مسلم کو اسکے مرنے پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کی دعائیں دینا جائز نہیں۔

 العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر الغامدی نے کہا کہ غیر مسلموں کو مرنے پر رحمت کی دعائیں دینے کی مخالفت کو شدت پسندی شمار کرنا درست نہیں۔ بعض لوگ اس حوالے سے شرعی حکم کو شدت پسندی اور اسلام کی بابت غلط تصورات کی ترویج کا نام دے رہے ہیں۔ یہ کسی طور درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن پسند زندہ غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک اچھی بات ہے ۔ قرآن کریم نے ہمیں اسکا حکم دیا ہے۔

یہ بھی  پڑھیں :-لیجنڈری اداکارہ سری دیوی کی آخری رسومات ادا کردی گئیں

مرجانے والے غیر مسلموں اور معاشرے میں زندہ سلامت غیر مسلموں کے درمیان فرق کیا جانا ضروری ہے۔ اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار غیر مسلم ہوں ، کسی مسلمان کی بیوی عیسائی یا یہودی ہو یا کسی مسلمان کے پڑوسی اور ملنے جلنے والے غیر مسلم ہوں تو انکے ساتھ اچھے انداز سے پیش آنا، بہترین طرز معاشرت اختیار کرنایا انکے دکھ سکھ میں اچھے طریقے سے پیش آنے سے منع نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں :- سری دیوی کی فرانزک رپورٹ منظر عام پر آگئی

اسلام نے اس بات سے منع کیا ہے کہ اگر کسی غیر مسلم کا انتقال ہوجائے تو اسکے گناہوں کی مغفرت کی دعا کی جائے یا اس کیلئے رحمت کی دعائیں مانگی جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایسا کرنے سے ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم تک کو منع کررکھا ہے۔ ڈاکٹر الغامدی نے توجہ دلائی کہ اگر کوئی شخص کسی غیر مسلم کے مرنے پر اس قسم کی دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔

یہ  بھی پڑھیں :- سری دیوی کی ہلاکت کا کیس بند، لاش اہلخانہ کے سپرد

نرمی کے معاملے اور جنت میں داخلے کی دعا کے درمیان فرق کیاجائے۔ رحم کھانے کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ غیر مسلم کو کفراور شرک کے باوجود دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کردیا جائے۔