جازان کی مچھلی مارکیٹ پر غیر ملکی شہری حاوی، سعودی شہری پریشان

جازان کی مچھلی مارکیٹ پر غیر ملکی شہری حاوی، سعودی شہری پریشان

جازان :سعودی عر ب کے ساحلی علاقے  جازان ریجن کی مچھلی مارکیٹ پر اس وقت  3ممالک بنگلہ دیش، یمن اور ہندوستان کے شہری کام کر رہے ہیں ۔ سعودی شہریوں کی تعدادکم ہونے کی وجہ سے سعودی شہریوں نے اس کی طرف بھی حکومتی دھیان کروانے کی کوششیں شروع کر دیں ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے معروف جریے 'السبق" کے مطابق مچھلی مارکیٹ میں سعودی شہریوں کی تعدداد ناہونے کے برابرہے جس کی وجہ سے دکاندار  اور مچھلی فروش نرخوں میں من مانی کررہے ہیں۔ مقامی ماہی گیروں نے شکوہ کیا ہے کہ غیر ملکیوں نے مختلف حیلے بہانے طور طریقے اور تدابیر کرکے ہمیں مارکیٹ سے آﺅٹ کردیا ہے۔ جازان مچھلی مارکیٹ میں سعودیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔

مچھلی منڈی میں تھوک کے حساب سے سودے غیر ملکی ہی کررہے ہیں۔ سعودی نوجوان غیر ملکی ماہی گیروں سے ٹکر لینے میں خوف محسوس کررہے ہیں۔ سبق ویب سائٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی ماہی گیر سمندر میں جانے سے بھی خوف کھانے لگے ہیں۔ جب بھی تیز ہوائیں چلنا شروع ہوتی ہیں اور کشتیوں کا توازن بگڑنے لگتا ہے وہ فوری طورپر واپس آجاتے ہیں۔ محمد شوعی نے بتایا کہ وہ جازان مارکیٹ میں مچھلیاں فروخت کرتا ہے۔ اسے اچھی آمدنی ہورہی ہے۔ کمپنی کے کئی ملازمین جتنا تنخواہ سے حاصل کرتے ہیں اتنا وہ مچھلیاں فروخت کرکے کما لیتا ہے۔

البتہ سعودی نوجوان ماہی گیری کے لئے سمندر کا رخ بہت کم کرتے ہیں۔ اگر انہیں پتہ چل جائے کہ مچھلی فروش مہینے میں 6ہزار ریال سے زیادہ کماتا ہے تو خودسوچ لیں کہ ماہی گیر کتنا زیادہ کماتا ہوگا۔ محمد نامی سعودی بزرگ ماہی گیر نے بتایا کہ اس نے 50برس تک مچھلی کا کاروبار کیا۔ اچھی آمدنی حاصل کرتا رہا۔ شروع میں غیر ملکی کم تھے۔ سعودی مارکیٹ پر حاوی تھے اب منظرنامہ بدل گیا ہے۔