تیزی سے جواب دینے والوں کوسچا سمجھا جاتا ہے, تحقیق 

تیزی سے جواب دینے والوں کوسچا سمجھا جاتا ہے, تحقیق 

لندن:برطانیہ میں کی گئی  ایک دلچسپ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ  جو لوگ کسی بھی سوال کا جواب فوری اور بلا جھجھک جواب دیتے ہیں ، اٖکثر انہیں سچا سمجھا جاتا ہے اور ان کی بات بھی درست قرار دی جاتی ہے لیکن جو لوگ کسی بھی سوال کا جواب دینے سے پہلے  سوچتے ہیں اور آہستگی سے ٹھہر کر جواب دیتے ہیں انہیں ناقابل بھروسہ،بے ایمان اور جھوٹا سمجھا جاتا ہے۔

یہ  نیتجہ  جیمز کک ہونیورسٹی برطانیہ کے ڈاکٹر ڈیمنگ وائگ نے برطانیہ،امریکا اور فرانس میں7565ضاکاروں پر14 مختلف نفسیاتی تجربات کے بعد اخذ کیا ہے۔ ایسے ہر تجربے میں ایک ایسی ویڈیو دکھائی گئی جس میں کسی شخص کو سوال کرتے اور دوسرے کو جواب دیتے دکھایا گیا تھا۔

جواب دینے والے نے تیزی سے اور ٹھہر ٹھہر کر دونوں انداز میں سوال کا جواب دیا ۔ہر ویڈیو کے بعد رضاکاروں سے مختلف سوالات کییے گئے۔ س

ان تمام تجربات کا مقصد سوال کرنے والے کے اعتماد،اور  جواب دینے والے کے پھرتی کے درمیان تعلق معلوم کرنا تھا۔

رضاکاروں کی بڑی اکثریت نے تیزی سے جواب دینے والوں کو قابل بھروسہ اور دیانتدارقرار دیا۔

اس سے قطع نظر کہ کوئی شخص سچ بول  رہا ھےیاجھوٹ ،اگر اس نے تیزی سے جواب سے اور بلاجھجھک کسی کے سوال کا جواب دیا ۔تو عوام کی اکثریت اسے سچا ہی سمجھے گی ۔

اگرچہ ملازمت کے انٹرویو میں کسی امیدوار کے فوری جوابات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ متعلقہ موضوع یا مو ضوعات پر زیادہ مہارت رکھتا ہے، لیکن ضروری نہیں کہ ہر معاملے میں تیزی سے جواب دینے والا ہی سچا یا درست ہو ۔

بعض  اوقات کسی سوال کا درست اور نپا تلا جواب دینے کے لیے خاصی سوچ بچار کی ضروت ہوتی ھے۔اس دوران یاداشت میں معلومات کو ترتیب دینے سے لے کر موزوں ترین الفاظ کا جامہ پہنانے تک جواب دینے والے کافی محنت کرنا پڑتی ھے۔ 

سماجی نقطہ نگاہ سے اس تحقیق کا مطلب یہ ہے کہ اکثر لوگوں کو اس بات سے غرض نہیں ہوتی کہ جواب دینے والے کی بات صحیح ہے یا غلط بلکہ جواب دیئے جانے کی رفتار کو بنیاد بناتے ہوئے رائے قائم کرتے ہیں ۔

اگرچہ یہ انداز فکر خاصی حد تک غلط ہے لیکن بہرحال یہ انسانی فطرت سے متعلق ایک حقیقت بھی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔