مودی سرکار کی طرح بھارتی ججز بھی ذہنی انتشار کا شکار ہیں؟

مودی سرکار کی طرح بھارتی ججز بھی ذہنی انتشار کا شکار ہیں؟

نئی دہلی: بھارت کی عدلیہ بھی اپنی حکومت کی طرحانتشار کا شکار ہے۔ مخالف ججز ایک دوسرے کی ذہنی صحت کا معائنہ کروانےکے لیے عدالتی نوٹس جاری کر رہے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، کلکتہ ہائی کورٹ کے جج  جسٹس چناس وامے سوامیناتھن کرنان کا سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کیہار سمیت سات ججوں سے پھڈا چل رہا ہے یہ تنازعہ مزید گرمی پکڑ گیا جب سپریم کورٹ کے ججز نے جسٹس کرنان کا دماغی معائنہ کروانے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ لیکن جواب میں جسٹس کرنان نے ناراض ہو کر ایسا ہی ایک حکمنامہ ان سات اعلیٰ ججوں کے لیے بھی جاری کیا۔

یہ جھگڑا 23 جنوری کو شروع ہوا تھا جب جسٹس کرنان نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا، جس میں 20 'کرپٹ ججوں' اور تین سینئر قانونی افسران کے نام درج تھے۔

اگرچہ وہ اس فہرست میں موجود شخصیات کے بارے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکے تھے تاہم انھوں نے وزیراعظم مودی سے اصرار کیا تھا کہ ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔

آٹھ فروری کو سپریم کورٹ کے سات ججوں نے جسٹس کرنان کی جانب سے لکھے گئے خطوط کو توہین عدالت قرار دیا اور ان سے وضاحت طلب کی۔

لیکن تیرہ فروری کو جسٹس کرنان عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس کے بعد عدالت نے انھیں ایک اور موقع دیتے ہوئے 10 مارچ کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔

لیکن جب وہ 10 مارچ کو بھی حاضر نہ ہوئے تو عدالت نے ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے اور مغربی بنگال کے پولیس چیف سے کہا کہ جسٹس کرنان کو 31 مارچ کو عدالت میں پیش کریں۔

انھیں اگلے احکامات تک کام کرنے سے بھی روک دیا گیا لیکن باغی جج نے اس پر عمل نہیں کیا۔

مصنف کے بارے میں