سعودی فرمانروا تاریخ میں پہلی مرتبہ روس کے دورے کیلئے تیار

سعودی فرمانروا تاریخ میں پہلی مرتبہ روس کے دورے کیلئے تیار

ماسکو: سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات کو شدید خطرہ،سعودی فرمانروا سلمان رواں ہفتے روس کے پہلے دورے پر روانہ ہوں گے اور روس کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی سربراہ ہوں گے۔روس کے صدر ولادیمرپیوٹن کے خارجہ امور کے رکن یوری یوشیکوف نے سرکاری خبر ایجسنی کو بتایا کہ 'ہم سعودی فرمانروا کے دورے کے منتظر ہیں جو جمعرات کو ہوگا'۔سعودی وزارت اطلاعات نے 81 سالہ فرمانروا سلمان کے دورے کو 'تاریخی' قرار دیا کیونکہ یہ سعودی سربراہوں کی جانب سے روس کا پہلا دورہ ہوگا۔

خیال رہے کہ روسی صدر پیوٹن نے 2007 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔سعودی فرمانروا کا دورہ تیل پیدا کرنے والےممالک کی تنظیم اوپیک کی جانب سے روس سمیت دیگر ممالک سےملاقات کے ایک ماہ بعد ہورہا ہے جس میں معاہدوں کو توسیع دینے اور تیل کی قیمتوں کے حوالے سے مذاکرات ہوئےتھے۔سعودی فرمانروا ممکنہ طور پر روس سے تیل کی پیداوار کے حوالے سے معاہدوں کو توسیع دینے کے لیے روس سے تعاون کی بات کریں گے جیسا کہ سعودی عرب میں ایک کروڑ بیرل روزانہ کی بنیاد پر پیداوار کم کی ہے۔

میکرو ایڈوائزری کے سینئررکن کرس ویفیئر کا کہنا تھا کہ 'ماضی میں روس اور سعودی عرب کے درمیان کشیدہ رہے ہیں اور اس طرح کے دورے کو خارج ازامکان قرار دیا جاتا تھا تاہم یہ اب تبدیل ہوچکے ہیں اور اب دونوں ممالک سیاسی اور معاشی حوالے سے ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب اور روس دونوں تیل کی برآمدات کا بڑا انحصار تیل پر ہے اور 2014 میں تیل کی قیمیتں گرنے سے دونوں ممالک کی معیشت پر اثرات پڑے ہیں۔روس اور سعودی عرب جہاں تیل کی مارکیٹ میں عالمی طور پر شراکت دار ہیں اسی طرح دوسری جانب وہ شام کے معاملے پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں جہاں روس، شامی صدر بشارالاسد کی حمایت کررہا ہے اور سعودی عرب اپوزیشن کی پشت پناہی کررہا ہے۔

روس اور سعودی عرب کے درمیان کشیدہ تعلقات کا ایک نقطہ یمن کا معاملہ بھی ہے جہاں سعودی عرب نے اتحادیوں کی مدد سے 2015 میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے جبکہ روس اس حوالے سے سخت تنقید کررہا ہے۔